بلوچستان حکومت نے صوبے کے 10 اضلاع کے اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ ، ژوب،پنجگور،کوہلو، پشین ، خضدار، ڈیرہ بگٹی، قلات، لسبیلہ کے اسپتال بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائیں جائیں گے۔
محکمہ صحت نے اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے متعلقہ اسپتالوں سے تفصیلات اور اعداد و شمار طلب کرلئے۔
محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے سنڈیمن پروینشل اسپتال کوئٹہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور ژوب، پنجگور، کوہلو، پشین، خضدار، ڈیرہ بگٹی، قلات، لسبیلہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتالوں کے میڈیکل افسران کے نام مراسلہ لکھا گیا۔
اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے اور ان کے امور کا جائزہ لینے کے لیے اسپتالوں میں موجود سہولیات، اسٹاف کی تعداد تعلیمی قابلیت، تجربہ ، مشینری اور دستیاب آلات، آپریشن تھیٹرز، وارڈز ، کمروں، ایمرجنسی رومز، آئی سی یو اور این آئی سی یو کی تفصیلات، اسپتالوں کا موجودہ بجٹ بشمول افرادی قوت پر لاگت ، آلات ، انفراسٹرکچر میں بہتری کی گنجائش ، گزشتہ دو سے تین سالوں میں مریضوں کی تعداد، سہولیات کی تصاویر ، بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے ذریعے ادائیگیوں کے امکانات، اسپتالوں کے مالی اعداد و شمار فراہم کیے جائیں۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تفصیلات 26 اگست تک ڈائریکٹر پراجیکٹس بلوچستان پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کو ارسال کردی جائیں۔
ژوب اور خضدار کے ٹراما سینٹرز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اس ماڈل کے تحت منصوبوں کو مربوط منصوبہ بندی کے تحت بروئے کار لانے کے لیے 2017 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ایکٹ کو منظور کیاتھا، جس کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
اس اتھارٹی کے ذمے ایک ریگولیٹری فریم ورک بنا کر پرائیویٹ سیکٹر کو مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا ہے۔
اسی طرح چاروں صوبوں میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ایکٹ بن چکے ہیں۔
بہرحال بلوچستان حکومت کی جانب سے زبردست قدم اٹھایا گیا ہے یہ ماڈل بلوچستان جیسے پسماندہ اور محروم صوبے کیلئے بہت ضروری ہے کیونکہ وسائل کی کمی اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے بجٹ میں گنجائش نہ ہو تو پھر اس ماڈل کے تحت ہی منصوبے مکمل کئے جاسکتے ہیں۔
یہ بلوچستان جیسے صوبے کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے تاہم ایک خاص منصوبہ کی افادیت یا اس کے نقصان دہ ہونے کا تعین ان شرائط سے ہوتا ہے جو حکومت کسی پرائیویٹ پارٹی سے کرتی ہے۔
بہرحال حکومت کا کام صرف منصوبہ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرکے ختم نہیں ہو جاتا بلکہ اس کی ذمہ داری ہے کہ اگر منصوبہ مکمل ہوتا ہے تو اس کی کوالٹی چیک کرے اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں شفافیت کو بھی یقینی بنائے۔
ہمارے سامنے سندھ کے بعض منصوبے جو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چل رہے ہیںوہ کامیاب ہیں مگر اس میں حکومتی توجہ خاص ہونی چاہئے۔
بلوچستان میں صحت کے شعبے میں یہ فیصلہ قابل ستائش ہے اس سے بلوچستان کے دور دراز علاقوںکے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات میسر آئینگی ۔
امید ہے کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس قدم سے صحت کے شعبے میں غیر معمولی تبدیلی آئے گی، بلوچستان کے عوام کو علاج کیلئے پرائیویٹ اسپتالوں اور دیگر صوبوں میں جانا نہیں پڑے گا، گھر کی دہلیز پر انہیں صحت کی تمام سہولیات دستیاب ہونگی۔
بلوچستان حکومت کا 10 اضلاع کے اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کا انقلابی قدم!
وقتِ اشاعت : August 26 – 2024