|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2024

لاہور :  وفاقی وزیر داخلہ و چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بیرونی عناصر موجود ہیں ،

یہ حملہ ایک دم سے نہیں ہوا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہوا ،حملہ آور ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد ہیں جنہیں بھرپور جواب دیں گے،پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے

اس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان شامل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے حملے میں ہمارے 14 جوان شہید ہوئے ہیں، ہم نے 21دہشت گرد مارے ہیں، بلوچستان حکومت کیساتھ رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کا پورا بندوبست ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے عزائم کچھ اور تھے،

ہماری فورسز نے ان کے عزائم کو ناکام بنایا ہے۔

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بیرونی عناصر موجود ہیں جن کی خواہش ہے کہ بلوچستان عدم استحکام کا شکار ہو، یہ حملہ ایک دم سے نہیں ہوا یہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہوا ہے۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والا کوئی بھی ہو وہ دہشت گرد ہے، ہمارے کسی انٹیلی جنس ادارے کی کوئی ناکامی نہیں ہے، دہشت گردی کا مسئلہ ہے،دہشت گردوں کا بندوبست کریں گے۔

جہاں تک کچے کے علاقے کی بات ہے ہم نے دونوں صوبوں کو ان بورڈ لے لیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ وزیراعلی بلوچستان ٹھیک کہتے ہیں یہ ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں، اب کوئی صورت نہیں کہ ہم دہشت گردوں کوناراض بلوچ کہیں، جو لوگ ناراض ہیں ان کومنائیں گے لیکن دہشت گردوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی اس وقت ہمارے لیے مسئلہ ہے اور یہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان شامل ہے، جو گزشتہ روز واقعات ہوئے ہیں

اس میں کچھ اور قوتیں بھی شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی نے اپنا سارا کا سارا ہیڈکوارٹر افغانستان میں رکھا ہے، اس میں بہت سارے لوگ شامل ہیں جن کو ہم نے خود چھوڑا تھا، جو لوگ ہم نے چھوڑے تھے وہی آج دہشت گردی کر رہے ہیں۔کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ بنگلہ دیش سے شکست بہت مایوس کن ہے،کرکٹ کو ٹھیک کرنے کے لیے لمبے عرصے تک منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے،

یہ نہیں کہ کسی کی خواہش پر چیزیں ہوں، ہار جیت ہوتی رہتی ہے، کرکٹ ٹیم کی حالت خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کو ٹھیک کرنے کے لیے چیزیں کرنی پڑیں گی، آئندہ دنوں میں آپ کو چیزیں نظر آئیں گی۔12ستمبر سے فیصل آباد میں شروع ہونے والے چیمپیئنز کپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کپ میں مینٹورز رکھنے سے فائدہ حاصل ہوگا، اگر ہم سرجری کی بات کرتے تھے تو وہ اس لیے کرتے تھے کہ جہاں ہمارے مسائل ہوں ان کو ٹھیک کیا جائے۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ چیمپیئنز کپ سے ہمارے پاس بہت زبردست ٹیلنٹ آئے گا، اس کے بعد ہمارے پاس ریکارڈ موجود ہوگا، سرجری کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس سارے ٹولز ساری چیزیں موجود ہونی چاہئیں، اس کپ سے ہمارے پاس 150کھلاڑیوں کا پول موجود ہوگا اور اس کے بعد جس کی سرجری ہونے ہے جس نے آنا ہے جانا ہے وہ سلیکشن کمیٹی سب چیزیں بڑے تحمل سے کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بیک اپ پلیئرز آجائیں گے جس کی پرفارمنس ہوگی وہی منتخب ہوگا، بنگلہ دیش سے شکست بہت مایوس کن ہے،

سلیکشن کمیٹی نے 17 کھلاڑی دے دیے تھے اب اگر کوچ اور کپتان نہیں کھلاتے تو وہ ان کا فیصلہ ہے تو میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی سیکیورٹی کی وجہ سے کنسٹرکشن اور میچ ایک ساتھ نہیں ہوسکتا، کراچی میں میچ کی تاریخ میرے عہدہ حاصل کرنے سے پہلے طے کی گئی تھی،

کنسٹرکشن اس وقت ہمارے لیے سب سے اہم ہے، اس میں کوئی یو ٹرن نہیں ہے اور کوئی دوسری بات نہیں ہے، میرے پاس کوئی ایسی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ سب ٹھیک ہوجائے۔