|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2024

کوئٹہ +اندرون بلوچستان: بلوچستان میں مختلف علاقوں میں مسلح حملوں کے دوران سیکورٹی اہلکاروں سمیت 39افراد جاںبحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے، بولان میں بارودی مواد سے ریلوے پل کو اڑا دیاگیا ،

قلات میں لیویز اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میںاہلکاروں سمیت 10افراد جاںبحق جبکہ پانچ افراد زخمی ہوئے، مستونگ اور کھڈ کوچہ میں لیویز تھانوں اور چیک پوسٹوں پر حملے ،اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر چیک پوستوں پر نذر آتش کر دیاگیا ،

موسیٰ خیل میں راڑہ شم کے مقام پر مسلح افراد نے مسافر بسوں سے 23افراد کو اتار کر قتل کردیا،نوشکی میں راکٹ حملے اور فائرنگ سے چار افراد زخمی ہوئے ،

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے علا قے راڑہ شم میں بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی بین الصوبائی شاہراہ این 70 پر مسلح افراد نے مسافر بسوں اور ٹرکوں سے پنجاب جانے والے 23افراد کواتار کر قتل کردیا ہے اور فرار ہو گئے ہیں۔ایس پی موسیٰ خیل محمد ایوب اچکزئی کے مطابق درجنوں مسلح افراد نے ناکے کے دوران مسافر بسوں او ٹرکوں سمیت دیگر ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو روک کر تلاشی اور شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے 25مسافر اتار کر ان پر فائرنگ کی جسکی وجہ سے 23مسافر جاںبحق جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

قتل ہونے والے مسافروں میں4 سیکورٹی فورسزکے اہلکار بھی شامل ہیں۔ایس پی ایوب اچکزئی کے مطابق مسلح افراد نے 23گاڑیوں کو بھی آگ لگاکر نذرآتش کردیا ہے ہیںجن میں کوئلے سے لوڈ 6 ٹرک،10 مزدا, 2کاریں, 4پک اپ اور2 ویگن سمیت دیگرمسافر اور مال برادر گاڑیاں شامل ہیں۔

صبح پانچ بجے ایف سی اور پولیس ولیویز نے موقع پر پہنچ کر جنگل میں موجود لاشیں موقع سے رکنی ہسپتال منتقل کردی ہیں۔قتل ہونے والوں میں ماجد حسین ،محمد ندیم ولد محمد تسلیم،رانا محمد ضیا الحسن خان ولد محمد افضل ،سنک ناصر ساکن دکی ،حبیب خان ،محمد حسین ولد شیر محمد ،اللہ بخش ولد نظام الدین ،عامر سید ولد احمد سید ،محمد ولد امیر عبداللہ ،محمد ضمیر ولد غلام قاسم ،محمد وسیم ولد محمد حسین ،محمد آصف ولد محمد عارف ،شہباز خان ولد فقیر محمد ،قدیر اسلم ولد محمد اسلم،اصف اقبال ولد اقبال مسیح،جاوہد معیش،غلام جیلانی ولد غلام رسول ،خدربخش ولد اللہ بچھایا ،غلام مرتضی ولد غلام قاسم شامل ہے عینی شاہد عبدالشکور ناصر کے مطابق ہم لورالائی سے ڈائیو بس میں سوار ہوکر پنجاب جارہے تھے

کہ دو درجن سے زائد مسلح افراد نے راڑہ شم کے مقام پر ہماری ڈائیو کو روک کر تلاشی کے دوران پنجاب سے تعلق رکھنے والے6 مسافروںکو اتار کر انہیں موقع پر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا

جسکے بعد ہمیں پہاڑوں کی طرف لے جایا گیا۔رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک شاہراہ پر مسلح افراد کا قبضہ رہا جوکہ ہر آنے اور جانے والے گاڑی کو روک کر تلاشی لیتے رہے۔

23افراد کو قتل کر نے والے مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔واقعہ کے بعد بارکھان کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔لاشوں کو ضروری کاروائی کے بعد آبائی علاقوں کے لئے روانہ کردی گئی۔جاںبحق افراد میں سے 21افرد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں جبکہ 2 افراد کا تعلق لورالائی اور دکی سے ہیں،

ادھربولان کے علاقے کولپور کے قریب نامعلوم تخریب کاروں نے ریلوے پل کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ہے ،ریلوے پل کو دھماکے سے شدید نقصان پہنچا،ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے ،ب

لوچستان کا ملک بھر سے ریل رابطہ منقطع ہو گیا ،مچھ کے قریب چھ افراد کی لاشیں برآمدہوئی ،پولیس نے لاشوں کو قبضے میں لیا ،نا معلوم افراد نے ان کو گولیاں مار کر قتل کر دیا ہے ،سندھ بلوچستان قومی شاہراہ کو بولان اور سبی کے مقام پر عام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا ،گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،لمجی کے قریب ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا ہے ،

ریلوے ٹریک کا ایک فٹ کا حصہ تباہ ، سبی میں نشتر روڈ پر دستی بم کا دھماکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے ،سرکاری ذرائع کے مطابق گذشتہ شب نہ معلوم مسلح افراد نے مچھ اور کولپور کے درمیان ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا ہے

ریلوے ٹریک تباہ ہونے کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہیں سندھ ،پنجاب اور پشاور سے آنے والی ٹرینوں کو مختلف مقامات پر روک دیا گیا ریلوے پل دھماکے سے تباہ ہونے کے باعث بلوچستان کا ریل رابطہ منقطع ہو گیا ہے ایک اور واقعے میں مچھ کے قریب چھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئے ہیں

جن میںچار افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے ایس ایس پی کچھی کیپٹن دوست محمد بگٹی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ نامعلوم افراد نے مچھ کے قریب دوزان کے مقام پر پانچ افراد کو فائرنگ کر کے قتل کیااور قومی شاہراہ پر پھینک دیا جن کی لاشوں کو مچھ پولیس نے اپنے قبضے میں لیکر سول ہسپتال منتقل کیاہے ایک اندازے کے مطابق مسلح افراد نے ان افراد کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے قتل ہونے والے افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے مختلف شہروںسے ہے جن کی میتوں کو آبائی علاقوں میں روانہ کیا جارہا ہے جبکہ دو افراد کی لاشیں دھماکے سے تباہ ہونے والے ریلوے پل کے نیچے دبی ہوئی ملی ہیں جو مقامی لوگ ہیںجو سبزی کی گاڑی لے جارہے تھے پل کے نیچے پہنچنے کے بعد دھماکے کی زد میں آکر جاںبحق ہو گئے ہیں

ایک اور اطلاعات کے مطابق واقعے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں تاہم سرکاری سطح پر تصدیق نہیں کی گئی ہے ان واقعات کے بعد کچھی انتظامیہ نے بولان شاہراہ کو کولپور اور ناڑی بینک کے مقام پر ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کردیا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں

کچھی انتظامیہ نے عوام کو بولان شاہراہ پر سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ بولان کے مقام پر عام ٹریفک کے لئے بند ہے۔ سبی کے قریب لمجی کے مقام پر نا معلوم افراد نے ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ہے جس سے ریلوے ٹریک کا ایک فٹ کا حصہ تباہ ہوا ہے ۔

سبی میں اتوار اور سوموار کے درمیانی شب نامعلوم افراد نے نشتر روڈ ترین چوک پر اس وقت دستی بم پھنکا جب پولیس اہلکار چیکنگ میں مصروف تھے دستی بم پولیس اہلکاروں کے قریب گر کر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا تاہم اس واقعے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا ہے

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لیا واقعے کی اطلاع ملنے پر ایس ایس پی سبی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور جائے وقوعہ کا معائنہ کیاواقعے کے بعدایس ایس پی سبی نے شہر میں سیکورٹی کے مذید سخت احکامات جاری کئے ،

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع قلات میں مسلح افراد کے حملے میں قبائلی سمیت لیویز و پولیس آفیسر و اہلکاروں سمیت 10افراد جاں بحق ،5 افراد شدید زخمی، زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ، مہلبی لیویز چوکی کی گاڑی و ٹول پلازہ کو بھی نذر آتش کردیا، فورسز و مسلح افراد کے مابین مقابلہ رات گئے تک جاری رہا، تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، مارے جانے والوں میں تین راہگیروں کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے بتایا جاتا ہے جبکہ ایک نامعلوم ہے۔

اتوار اور سوموار کی درمیانی شب قلات شہر سے دس کلومیٹر دور کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع مہلبی لیویز چوکی، ملک برادری ہوٹل و زبر آباد کے مقام پر متعدد مسلح افراد نے حملہ کردیا پولیس و لیویز اور مسلح افراد کے مابین کئی گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا مقابلے میں شہید ہونے والے دس افراد جن میں قلات پولیس کے سب انسپکٹر حضور بخش شاہوانی، لیویز کمانڈو علی اکبر نیچاری، لیویز اہلکار احسان اللہ جتک، لیویز اہلکار رحمت اللہ مینگل ساکنان قلات، کیو آر ایف انچارج نصیب اللہ رند سکنہ مستونگ، جبکہ قبائلی رہنما ملک زبر خان محمد حسنی سکنہ قلات، تین راہگیر جن کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں

جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والے لیویز اہلکار سرفراز مینگل سمیت پانچ جوان زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے بعد مزید علاج کیلئے کوئٹہ منتقل کردیا گیا

مسلح افراد نے لیویز فورس کی گاڑی و قلات ٹول پلازہ کو نذر آتش کردیا جبکہ قومی شاہراہ پر متعدد گاڑیوں پر فائرنگ کرکے انکے ٹائر برسٹ کر دیئے سیکورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے مابین رات بھر فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تاہم حملہ آور تاریک کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے،

دریں اثناء نوشکی میں سوموار کی شب مسلح افراد نے گلنگور کے مقام پر دو لیویز چیک پوسٹوں پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے چیک پوسٹوں پر قبضہ کرکے اہلکاروں سے 5 آتشی بندوق، موبائل ،وائر لیس سیٹ چھین کر دونوں چیک پوسٹوں کو نذر آتش کردیا، جبکہ پاک ایران ریلوے ٹریک کو دو مقامات پر دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ،جس سے پاک ایران ٹرین سروس معطل ہوگئی۔

اس کے علاوہ سوموار کے روز مسلح موٹر سائیکل سواروں نے نوشکی شہر میں واقع ایف سی چیک پوسٹ پر راکٹ حملہ کیا اور شدید فائرنگ کا تبادلہ کیا۔فائرنگ سے ایف سی کیمپ کے قریب واقع گھروں میں گولی لگنے سے دو خواتین، ایک بچی اور دو نوجوان زخمی ہوگئے ،جبکہ مسلح افراد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔زخمیوں کو ٹیچنگ ہسپتال نوشکی پہنچایا گیا،جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

نو شکی میں راکٹ حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 4افراد زخمی ہو گئے۔

لیویز ذرائع کے مطابق پیر کو نو شکی کے علا قے ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب راکٹ حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 4افراد بی بی جویریہ،گزین،اکرم شاہ اور بلاول زخمی ہو گئے جنہیں فوری طوپر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ،۔

علاوہ ازیںضلع مستو نگ کی تحصیل کھڈ کو چہ میں قو می شا ہر اہ پر واقعہ لیو یز تھا نہ کھڈ کو چہ پر گزشتہ رات دس بجے کے قر یب درجنوں مسلح حملہ آوروں نے حملہ کر کے قبضہ کیا تھااور قومی شاہراہ پر ناکہ لگا کر گاڑیوں کی چیکنگ اور مسافروں کی شناختی دستاویزات چیک کرتے رہے

اس دوران لیویز اہلکاروں سمیت سینکڑوں مسافروں کو صبح 8 بجے تک یرغمال بنائے رکھا،جبکہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دس گھنٹے تک ٹریفک کیلئے بلاک رہا۔واقعے میں اسسٹنٹ کمشنر مستونگ محمداکرم حریفال بھی معمولی زخمی ہوا۔

واقعے کی اطلاع پر ڈپٹی کمشنر مستونگ سید سمیع اللہ آغا اسسٹنٹ کمشنر مستونگ محمداکرم حریفال دیگر آفیسران سکیورٹی فورسز کے بھاری نفری کے ہمراہ موقعے پر پہنچ گئے، لیویز زرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان کئی گھنٹوں تک بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ لیویز تھانہ کھڈکوچہ پر قبضہ کے بعد مسلح افراد نے پانچ گاڑیوں سمیت تھانہ کو نذر آتش کر دیا، جبکہ صبح کے وقت مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے اور اپنے ساتھ لیویز تھانہ سے بڑی تعداد میں اسلحہ اور راؤنڈ بھی لے گئے عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد فرار ہونے کے بعد انکے ایک ساتھی نے خود کو گولی مار دیا۔جبکہ مزید جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

واقعے میں اسسٹنٹ کمشنرمستونگ محمداکرم حریفال بھی معمولی زخمی ہو ئے جنہیں رات گئے شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال طبی امداد فراہم کی گئی۔

 بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے تحصیل بیلہ میں گزشتہ شب سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا حملہ کے دوران بم دھماکے اور فائرنگ کی گئی مقامی ذرائع مطابق وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس سے علاقے خوف وہراس پھیل گیا دھماکوں اور فائرنگ کے بعد انتظامیہ نے بے یقینی صورتحال کے پیش نظر سیکیورٹی الرٹ کردی بیلہ اور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے

بیلہ ایف سی کیمپ میں 9سے دس گھنٹے تک مسلح افراد اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہو ا سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ بیلہ میں ایف سی پر مسلح حملہ آوروں کے حملے کو پسپا کردیا اطلاعات کے مطابق ایف سی میں حملہ کرنے والے 13حملہ آور مارگئے تاہم سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی فائرنگ اورربدھماکوں سے قریبی مکانات کو جزوی نقصانات ہوئے واقعے کے علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔