|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2024

وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ناراضی کے نام پر بات تب ہوگی جب پاکستان کے جھنڈے کو تسلیم کیا جائے گا، یہ کونسی ناراضی ہے جس میں ریاست نہیں ہے۔

منگل کو ہونے والے سینیٹ اجلاس کا آغازشور شرابے سے ہوا، اپوزیشن نے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعہ پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا جبکہ حکومت ایوان کی کارروائی چلانے پر مصر رہی۔

اس دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن آئندہ بات کرنے کا موقع چاہتی ہے تو ڈیکورم سے رہے۔

انہوں نے بلوچستان دہشتگردی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بدامنی پھیلانے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دینا، کسی کو بلیم نہیں کر رہا لیکن ڈائیلاگ کے نام پر ہم نے بلنڈر کیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ جیسے ملک ٹیک آف کرتا ہے ٹانگیں کھینچنا شروع کردی جاتی ہیں، اب ہم 24ویں سے 47 ویں معیشت بن چکے ہیں، ہمیں مل کر ملک کی بہتری کے لئے سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف اپوزیشن اور حکومتی ممبران بلوچستان اور وفاقی حکومت کو ایڈوائس دیں کہ کیا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ناراضی کے نام پر بات تب ہوگی جب پاکستان کے جھنڈے کو تسلیم کیا جائے گا، ناراضی کے نام پر دہشتگردی کرنے والوں کو ریاست کو تسلیم کرنا ہوگا، یہ کونسی ناراضی ہے جس میں ریاست نہیں ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کل کے واقعات پر ہم سب دکھی ہیں، وزیراعظم ایک دو روز میں بلوچستان جا رہے ہیں، ہمیں کم وقت میں ملک میں امن لانا ہے، ہم نےملک دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دینا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاست کوتسلیم کرنے والوں سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔