کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ صوبے کا ہر فرد چائیے وہ منصب دار ہے یا غریب چرواہا بلوچستان کا اسٹیک ہولڈر ہے،
طاقت کے ذریعے بلوچستان کوتسخیر نہیں کیا جاسکتا، بلوچستان کے لوگوں کو ان کے قومی ، اجتماعی، تاریخی حقوق ، وسائل پر اختیاد دیا جائے تو طاقت کے استعمال کی نوبت ہی نہیں آئیگی ۔
یہ بات انہوںنے جمعرات کے روز اپنے جاری ایک بیان میں کہی، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہاکہ صوبے کا ہر فرد چائیے وہ منصب دار ہے یا غریب چرواہا بلوچستان کا اسٹیک ہولڈر ہے اور بلوچستان کے لوگوںکا مرکز سے گریزکی فکر کی ذمہ دار ریاست کی وہ غلط پالیسیاں ہیں جن پالیسیوں کے نتیجے میں بلوچستان پر سیاسی روبوٹس کو مسلط کرکے صوبے کے سیاسی ، قومی و سماجی نظم کو طاقت کے ذریعے توڑا گیاہے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے فیصلوں کو کبھی مری معاہدہ کا نام دیا جاتا ہے
تو کبھی کسی بڑے ہوٹل میں بیٹھ کر صوبے کا فیصلہ ہورہا ہوتا ہے حالانکہ بلوچستان کے امور سے متعلق فیصلے کرنے کی ذمہ داری صوبے کے عوام کی ہے
جو صوبے کے طول وعرض صحراہوں، پہاڑوں،کھیتوں اور شہرئوں میں بستے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج ایک مرتبہ پھر بلوچستان میں طاقت کے استعمال کی بات ہورہی ہے
اس کا مطلب یہ ایک باقاعدہ پالیسی ہے کہ بلوچستان کو طاقت کے ذریعے تسخیر کیا جائے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ بلوچستان کے لوگوں کو ان کے قومی ،
اجتماعی، تاریخی حقوق ، وسائل پر اختیاد دیا جائے تو طاقت استعمال کرنے کی نوبت ہی نہیں آئیگی ، مگر یہاں ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وسائل سے مالا مال صوبے کے لوگوں کو طاقت کے ذریعے تسخیر کرکے ان کے وسائل کو حکمران طبقہ کی شاخرچیوں پر خرچ کیا جائے۔
انہوںنے کہاکہ آج ملک کے اکثر موٹرویز ، سرکاری املاک کو گروی رکھا گیا ہے اب جو بلوچستان کے بچے کھچے وسائل ہیں ان کو طاقت کے ذریعے نکال کر صوبے کو کنگال کرنے کی پالیسی کو روکا جائے اور یہاں بسنے والے بلوچ، پشتون، سیٹلرز ، ہزارہ جو حقیقی اسٹیک ہولڈز ہیں ان کو سیاسی اختیار دیا جائے تاکہ وہ اپنے خوشحال مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔