|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2024

کوئٹہ:  وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ سارہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بلو چستان میں حالات 26اگست 2006سے خراب ہوناشروع ہوئے لیکن حالات 2000سے خراب ہوناشروع ہو گئے تھے ،

کہا جاتا بلو چستان کا مسئلہ مذکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہمارے دروازے آج بھی مذکرات کے لئے کھلے ہوئے ہیں ،جن لوگوں نے معصوم لوگوں کا خون بہایا ہے اس مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائیگا ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کی شب نجی ٹی وی سے گفتگو کر تے ہوئے کہی، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سر فراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کو کمزور کر نے اور بلو چستان میں بد امنی پیدا کر نے کے لئے چند قوتیں کام کر رہی تھیں بلو چستان میں بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے دہشتگرد ہمیشہ سوفٹ ٹارگٹ ڈھونڈ کر انہیں نشانہ بنا تے اور معصوم مسافرو ں کے بے دردی سے شہید کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے معصوم لوگوں کا خون بہایا ہے اس مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائیگا ، ڈپٹی کمشنر پنجگور کے قتل میں ملوث 3افراد کو ایک ہفتے کے اندر کیفر دار تک پہنچا دیا گیا ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردوں کا پیچھا کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ جو نوجوان گورننس سے ناراض ہیں ہم نے گورننس کو بہتر کرنا ہے کل بلو چستان کے 3ہزار 2سونوجوانوں کو اسکالر شپس دیں حکومت بلو چستان نے نوکریاں بیچنے کا سلسلہ بند کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سیا سی مسئلے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیا سی مسئلہ ہے کہاں کیا بشیر زیب نے سیا ست کرنی ہے ؟

بشیر زیب اگر واپس آکر سیا ست کریگا تو وہ کونسلر بھی نہیں بن پائیگا ، بلو چستان کی بچیوں کو کل پی ایچ ڈی کرانے کے لئے دنیا کی 200جامعات کی فلی فنڈنٹ اسکالر شپس دیکر آیا ہوں اور آگے بھی دیتا رہوں گا ۔

انہوں نے کہاکہ حقیقی نمائندگی کیا ہے ؟ 98فیصد وہ لوگ ہیں جو 50سال سے جیتے آرہے ہیں سیا ست میں دو چار ایسے لوگ ہیں جو نئے آئے ہونگے ، کیا جام کمال حقیقی نمائند ہ نہیں ؟ میری اور سر دار اختر جان مینگل کی بھی دوسری نسل سیاست کررہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کیا ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کے دور میں دہشتگردی نہیں ہو رہی تھی ڈاکٹر عبد المالک بلوچ سے صرف برہمداغ بگٹی نے ڈائیلاگ کئے اگر وہ آج بھی واپس آنا چاہتے تو ہمارے دروزے کھلے ہوئے ہیں، سارہ پاکستان سمجھتا ہے کہ 26اگست 2006سے بلو چستان میں حالات خراب ہوئے جبکہ حالات 2000میں خراب ہونا شروع ہوئے ایک آدمی سے مذکرات کرکے بلو چستان کے حالات ٹھیک نہیں کئے جا سکتے ،

بشیر زیب آکر خود جلسہ نہیں کر سکتا لیکن ماہ رنگ بلوچ تو کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مذہب کے نام پر ہو نے والی دہشتگردی سے متعلق سب کہتے ہیں ان سے مذکرات نہیں ہو نے چاہیے ، کہا جاتا بلو چستان کا مسئلہ مذکرات ہے مذکرات کے لئے ہمارے دروازیں کھلے ہوئے ہیں لیکن مذکرات کے لئے بشیر زیب بھی تیار نہیں ، دہشتگرد ہم پر حملے کر کے ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیتے ہیں حکومت بلو چستان نوجوانوں کو ریاست کے قریب کر نے کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے ۔