|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2024

کوئٹہ : سابق وفاقی و صوبائی وزیر سردار یار محمد رند نے سردار اختر جان مینگل کے استعفیٰ دینے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور سردار عطا اللہ خان مینگل کے سیاسی اور قبائلی جان نشین کا استعفیٰ دینا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بلوچستان میں مایوسی کا کیا عالم ہے۔ بلوچستان میں سات عشروں سے کی جانے والی سیاسی انجنئیرنگ نے اب حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے

کہ وفاق اور اتحاد کی بات کرنے والے بلوچ سیاستدان بھی اس سیاست سے پکوڑے بیچنے کو ترجیح دینے کی بات کر رہے ہیں، میرے خیال میں سینئر ترین سیاست دانوں کا یوں سیاست سے یقین اٹھ جانا بلوچستان کے لئے ہر گز ایک نیک شگون نہیں ہے۔ فارم 47 کے ذریعے آگے آنے والے لوگ بلوچستان کو اس انتہاء پر دھکیل رہے ہیں جہاں 1971 میں مشرقی پاکستان کو دھکیلا گیا تھا۔

اللہ نہ کرے کہ ہمارے اصل سیاستدانوں کا سیاست سے کنارہ کشی کی یہ روش جاری رہے کیونکہ انکے الگ ہونے سے پیدا ہونے والا خلا مصنوعی قیادت سے پر کرنے کی کوشش پاکستان اور وفاق کے لئے بہت ہی خطرناک ثابت ہوگی۔ سردار یار محمد رند نے مزید کہا کہ ملک کے پالیسی ساز ہوش کے ناخن لیتے ہوئے بلوچستان کے سلگتے مسائل کے حل کی طرف نظر کریں، ایسا نہ ہو کہ یہ مسئلہ ہاتھ سے نکل جائے اور ایسا ہوتا ہے تو اس کا دوش سیاسی قیادت اور بلوچستان کی عوام کو نہ دیا جائے اس کی تمام تر زمہ داری ان پر عائد ہوگی جو بلوچستان کو اس آج اس نہج پر پہنچا چکے ہیں۔