|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2024

نیب جیسے ادارے کا بنیادی مقصد احتسابی عمل کو شفاف بنانا اور کرپشن روکنا ہے مگر بدقسمتی سے نیب کو بطور ہتھیار سیاسی مقاصد کیلئے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف سے لیکر سیاسی جماعتوں تک نے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا اور متعدد جھوٹے کیسز بناکر انہیں جیلوں میں ڈالا ۔ یہ سلسلہ کئیکافی عرصے سے چلتا آرہا ہے ۔

نیب جیسے ادارہ کو متنازعہ بنایا گیا کبھی ادارے کو ختم کرنے کی بات کی گئی تو کبھی نیب قوانین میں ترامیم پر سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ بہرحال سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے متعلق تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ بہت سی ترامیم کے معمار مسٹر نیازی (بانی پی ٹی آئی) خود تھے۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کیں۔

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ثابت نہیں کرسکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں، 16 صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے تحریر کیا۔فیصلے میں لکھا ہے کہ نیب قانون سابق آرمی چیف پرویزمشرف نے زبردستی اقتدار میں آنے کے 34 دن بعد بنایا، پرویز مشرف نے آئینی جمہوری آرڈر کو باہر پھینکا اور اپنے لیے قانون سازی کی، پرویز مشرف نے اعلیٰ عدلیہ کے ان ججز کو ہٹایا جنہوں نے غیر آئینی اقدام کی توسیع نہیں کی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں عدلیہ اور مقننہ کا کردار واضح ہے، عدلیہ اور مقننہ کو ایک دوسرے کے دائرہ کار میں مداخلت پر نہایت احتیاط کرنی چاہیے، آئین میں دیے گئے فرائض کی انجام دہی کے دوران بہتر ہے کہ ادارے عوام کی خدمت کریں، چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ ججز پارلیمنٹ کے گیٹ کیپرز نہیں۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ کہتا ہے کہ مشرف دور میں بنائے گئے قانون کے دیباچہ میں لکھا گیا کہ نیب قانون کا مقصد کرپشن کا سدباب ہے، جن سیاستدانوں نے پرویز مشرف کو جوائن کیا انہیں بری کر دیا گیا، نیب قانون کا اصل مقصد سیاستدانوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا نایا پھرسیاسی انجنئیرنگ تھا۔

بہرحال سپریم کورٹ کی جانب سیفیصلہحکومت کے حق میں آگیا ہے مگر اب سیاسی جماعتوں کی مکمل ذمہ داری بنتی ہے کہ نیب جیسے ادارے کو آزادانہ طور پر کام کرنے دیا جائے، اسے بطور ہتھیار اپنے مخالفین کے خلاف استعمال سے گریز کیا جائے ۔

ملک میں سیاسی عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہیں اور جب اقتدار سیاسی جماعتوں کو ملتا ہے تو وہ اداروں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال میں لاتے ہیں۔

تمام سیاسی جماعتیں اس سے متاثر ہوئے ہیں ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی یقینی بنانے کیلئے پارلیمان کو اپناکردار ادا کرنا چاہئے تاکہ معاملات عدلیہ تک نہ پہنچ سکیں۔

امید ہے کہ اب قومی اداروں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا ،قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے سب آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا کام کرینگے تاکہ انتقامی سیاست کا خاتمہ ہو اور ملک میں سیاسی استحکام آسکے۔