ملکی معیشت اس وقت قرض پر چل رہی ہے ،قرضوں کے حجم کی وجہ سے ٹیکسز میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے، مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی ہے، روز مرہ کی اشیاء سمیت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کیا جاتا ہے جس سے عام شہری سمیت تاجر برادری بھی پریشان ہے۔
بہرحال قرض کے بغیر فی الحال ملکی معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا، آئی ایم ایف سے مزید رقم درکار ہے جس کیلئے حکومت منصوبہ بندی کررہی ہے یقینا یہ قرض ملنیکے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جس کا بیشتر بوجھ عوام پر آئے گا جو پہلے سے ہی معاشی حوالے سے پریشان ہیں۔
معاشی تنزلی کو روکنے اور اس میں بہتری کیلئے بڑے پیمانے پر اصلاحات سمیت حکومتی اخراجات میں کمی لانے کی ضرورت ہے نیز ملک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جائے، معدنیات سمیت وسائل کو بروئے کار لایا جائے، برآمدات میں اضافہ، عالمی منڈی سمیت دوست و دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دیا جائے، انسانی وسائل پر خطیر رقم خرچ کی جائے تاکہ ملکی معیشت بہتر سمت میں بڑھ سکے۔
بہرحال وفاقی حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ نے بچت کیلئے سرکلر جاری کردیا جس کے مطابق وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں میں 3 سال سے خالی اسامیاں ختم کی جائیں گی، ایک سال سے زائد عارضی بھرتیوں کے سوا کوئی نئی بھرتی نہیں ہوگی۔
سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی، حکومتی اخراجات پر بیرونی دوروں پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی۔
تمام قسم کی نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی، ایمبولینس، طبی امداد سے متعلق اور تعلیمی اداروں کیلئے بسوں کی خریداری پر استثنیٰ ہوگا، ہر قسم کی نئی مشینری اور آلات کی خریداری پر بھی پابندی عائد ہوگی۔ اسپتالوں ،لیبارٹریز، زراعت، اسکولوں کیلئے مشینری اور آلات کی خریداری ہوسکے گی۔
بہرحال وفاقی حکومت کی جانب سے یہ احسن اقدام ہے اسی طرح شاہانہ پروٹوکول اور مراعات میں بھی کمی لائی جائے ، تمام غیر ضروری اخراجات ختم کئے جائیں ،عاجزی اپنائی جائے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم ہوسکے۔ انسانی وسائل اور عوام کی ترقی و فلاح و بہبود جیسے منصوبوںکے لیے زیادہ رقم مختص کی جائے ۔مہنگائی میں کمی لاتے ہوئے ریلیف دیا جائے تاکہ عوام کی مالی مشکلات میں کمی آسکے۔