اسلام آباد: تحریک تحفط آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ چاہے کوئی جرنیل ہو یا شہبازشریف کسی کو غیر جمہوری اقدام کی اجازت نہیں دیں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی جذباتی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن بڑی مشکل سے جمہوریت بحال ہوئی تھی، محترمہ بے نظیر بھٹو اپنے بچوں سمیت وطن واپس آئیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جمہوریت کی بالادستی کے لیے معاہدہ کیا، ہم سب نے پاکستان کے آئین کا دفاع کرنے کا حلف لیا ہے،
اگر حلف کی کوئی قیمت ہے تو آئینی اور غیرآئینی اقدامات پر کھل کر بات کریں، ہم سب جمہویت کے ساتھ کھڑے ہوں، چاہے وہ جرنیل ہو یا شہباز شریف ہو ہم کسی کو بھی غیر جمہوری اقدام کی اجازت نہیں دیں گے،
اگر آپ اسپیکر ہیں تو اس کرسی کا حق ادا کریں۔اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے ایم این اے صاحبزادہ حامد رضا نے بتایا کہ کل رات میں اپنے ساتھیوں کیلئے یہاں پر آیا تھا، آج ہم یہاں پر اپنا آئینی کردار ادا کرنے آئے ہیں،
رات کو 3 بج کر 16 منٹ پر قومی اسمبلی میں نقاب پوش داخل ہوئے، ہم مختلف کمروں میں بیٹھے ہوئے تھے، جب نقاب پوش داخل ہوئے تو کمروں کی لائٹیں بند کردی گئیں، عامر ڈوگر، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور نسیم شاہ کو گرفتار کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو گردن سے پکڑ کر گرفتار کیا گیا، بیرسٹر گوہر کو کالر سے پکڑ کر گرفتار کیا گیا،
احمد چھٹہ اور اویس جھکڑ کا پتہ نہیں کہاں پر ہیں، میں بانی پی ٹی آئی کا اتحادی ہوں اور رہوں گا، اس ایوان کی کازروائی کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز کو کہیں کہ مجھے گرفتار کریں، اگر کہیں پر بھی میرے خلاف ایف آئی آر ہے تو مجھے وہاں پیش کریں،
میں کوئی مجرم نہیں ہوں میرے والد نے طالبان کے خلاف تقریر کی، ہمیشہ دہشت گردی کی خلاف بات کا اگر ریاست یہ صلہ دیتی ہے تو ٹھیک ہے۔