اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ کاشتکاروں کی سہولت کے لئے رواں مالی سال کے دوران زرعی قرضوں میں اضافہ کیا جائے گا، بلوچستان کے لئے پچھلے دو سال کے دوران زرعی قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ڈیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں کے لئے بھی قرضوں کی فراہمی بڑھائی جائے گی۔
منگل کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکاری ادارے متعلقہ قوانین کے تحت قائم ہوتے ہیں، پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ 2019 ایسے اداروں کے ذریعے عوامی فنڈز کے محتاط انتظام کے اصول مرتب کرتا ہے، فروری 2003 میں حکومت کی طرف سے ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کو مطلع کیا گیا، ایس او سی ایکٹ 2023 گورننس اور آپریشنز اور ریاستی ملکیتی اداروں کی مالی کارکردگی کی وضاحت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھائو رہتا ہے، 2010 میں نیسلے پاکستان لمیٹڈ کے شیئرز کی قیمت ایک ہزار روپے سے زائد تھی جو اس وقت 6800 روپے ہے، یہ ایک نجی کمپنی ہے، یہ کمپنی سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ ہے، وزارت خزانہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ پاکستان کی ترقی کا محور ہے،
گزشتہ مالی سال کے دوران اڑھائی فیصد کی شرح سے معیشت نے ترقی کی اور زراعت کی شرح نمو چھ فیصد رہی، اس شعبے کے لیے قرضوں میں 80 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، رواں سال بھی زراعت کے لیے قرضوں میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ بڑے کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاشتکاروں کو بھی یہ سہولت مل سکے، اس کے ساتھ ساتھ ڈیری اور لائیو سٹاک کے شعبے کے لیے بھی فنانسنگ بھی بڑھائی جائے گی، یہ ہمارے مجموعی جی ڈی پی کے 60 فیصد کے لگ بھگ ہے، ہماری کوشش ہے کہ بینکوں کے ذریعے اس شعبے کے لیے بھی قرضے فراہم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لیے پچھلے دو سال کے دوران زرعی قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حکومت اب تک 152 ارب روپے کے سیلز ریفنڈز دے چکی ہے تاکہ برآمد کنندگان کے لئے سرمائے کا مسئلہ پیدا نہ ہو،
برآمدات میں اضافے کے لیے ہم کسی ایک شعبے پر انحصار نہیں کر سکتے، زراعت اور آئی ٹی کے شعبے برآمدات میں اضافے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح جون 2020 میں 77 فیصد تھی جو جون 2024 میں 67 فیصد پر آ گئی ہے، قرضوں میں اضافے میں بتدریج کمی آ رہی ہے،
ہم نے معیشت کو درآمدات کی بجائے برامدات میں اضافے کی طرف لے کے جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخراجات میں کمی کے لیے چھ وزارتوں کا ہم نے جائزہ لیا ہے، پی ڈبلیو ڈی اور دیگر اداروں کے حوالے سے مختلف پیکجز پر کام ہو رہا ہے اور یہ ایوان میں پیش کیے جائیں گے، اگر ہم نے آگے بڑھنا ہے تو پینشن کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نقصان میں خسارے کے شکار اداروں کی وجہ سے ایک ٹریلین روپے کا نقصان ہو رہا ہے اس مسئلے کا بھی حل نکالا جائے گا۔