کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پبلک ویلفیئر ہسپتال سوئی کا ترمیمی مسود ہ قانون منظور، اپوزیشن اراکین کا پوائنٹ آف آرڈر پر بات نہ کرنے دینے پر اجلاس سے واک آئوٹ متعدد قرار داد یں پیش نہ ہوسکیں ۔
جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز پر جمعیت علماء اسلام کے اراکین میر یونس عزیز زہری، زابد علی ریکی سمیت دیگر نے جمعیت علماء اسلام کے رہنمائوں کے متواتر قتل پر ایوان کے درمیان کھڑے کو احتجاج کیا ۔ اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف میریونس عزیز زہری نے اسپیکر سے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت مانگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنمائوں کا قتل کی جارہا ہے ہمیں ایوان میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کی اجازت دی جائے جس پر اسپیکر نے کہا کہ اسمبلی کی کاروائی قواعد کے مطابق چلائی جائے گی اراکین کو اسمبلی کی کاروائی مکمل ہونے پر بات کرنے کی اجازت دی جائے گی جس پر قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وہ ابھی بات کرنا چاہتے ہیں اور کاروائی مکمل ہونے تک ایک گھنٹہ انتظار نہیں کریں گے ۔
اسپیکر کی جانب سے بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن اراکین نے اجلاس سے واک آئوٹ کیا ۔ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی تجویز پر اسپیکر نے صوبائی وزراء میر صادق عمرانی، میر عاصم کر دگیلو اور نور محمد دمڑ کو اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لانے کے لئے بھیجا تاہم اپوزیشن اراکین ایوان میں نہیں آئے ۔
اجلاس کے دوران پارلیمانی سیکرٹریمیر زرین مگسی نے پبلک ویلفیئر ہسپتال سوئی کا ترمیمی مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا ۔ اجلاس میں محکمہ لائیوسٹاک اور محکمہ فشریز سے متعلق سوالات کو محرکین کی عدم موجودگی میں نمٹا دیا گیا جبکہ میر اسد اللہ بلوچ کا توجہ دلائو نوٹس اور میر زابد علی ریکی، سید ظفر آغا ، شہناز عمرانی ، مولانا ہدایت الرحمن کی قرار دادیں محرکین کی عدم موجودگی پر پیش نہیں کی جاسکیں ۔ بعدازاں اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا ۔