|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2024

کوئٹہ:اراکین صوبائی اسمبلی اورسو ل سوسائٹی نے کوئٹہ میں ڈرینج اورسیوریج کیلئے ماسٹرپلان بنانے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن، ضلعی انتظامیہ اورمتعلقہ محکموں کے درمیان رابطہ کاری کے نظام کوموثربناتے ہوئے

سینی ٹیشن پالیسی مرتب کی جائے، اراکین اسمبلی نے بلوچستان کے عوام کی ضرورت کے پیش نظرصوبے میں واٹراینڈسینی ٹیشن پالیسی بنانے کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔یہ بات وزیراعلیٰ بلوچستان کے پارلیمانی سیکریٹری برائے سوشل ویلفیئر ہدیہ نواز، اراکین صوبائی اسمبلی ڈاکٹرنوازخان، ظفرآغا، روی پہوجہ ودیگرمقررین نے ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام فانسانیٹ ورک کے تعاون سے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میںمنعقدہ آگاہی سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر میٹروپولیٹن کارپوریشن کے عبدالحق ، طارق مینگل،عبدالحئی ایڈووکیٹ، یونیورسٹی آف بلوچستان کے لیکچررصادق سمالانی، میربہرام بلوچ، بہرام لہڑی، سماجی کارکن روبینہ بلوچ ودیگرموجود تھے۔رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹرنواز نے کہا کہ تمام محکمے پالیسی کے ساتھ تشکیل دیئے گئے ہیںمیٹروپولیٹن کارپوریشن میں جوملازم بھرتی کئے گئے ان میں سے بیشترڈیوٹی پرحاضرنہیں ہیں، ایسے ملازم ہیںجوسال بھر دفترنہیں آتے مگرتنخواہ لیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ امدادچوک سال بھربندرہتاہے اس کاحل نکالنے کی ضرورت ہے،کارپوریشن کی جانب سے کچرے کوٹھکانے لگانے کانظام موجودنہیںلوگ کچرے دان میں کوڑاکرکٹ ڈالتے ہیں جوبھرجاتاہے مگرکارپوریشن کاعملہ اس کو صاف کرنے کیلئے نہیں آتا۔ کارپوریشن کوضرورت کے مطابق سالانہ بجٹ فراہم کرکے پیسوںکوبہترطریقے سے استعمال کیاجائے تومسائل حل ہوسکتے ہیں۔

سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی ظفرآغانے بتایاکہ ماضی میںکوئٹہ لٹل لندن کے نام سے مشہورتھا ، افغان مہاجرین کی یلغار کے بعدوسائل کی کمی ہوئی جس کے بعدشہرکی مشکلات میںاضافہ ہوگیا، انہوں نے بتایاکہ ہم نے اپنے طریقہ کارمیں اصلاحات نہیں کئے،سیوریج کے ابترصورتحال کی وجہ سے معمولی بارش کے بعد پوراشہرگندے پانی میں ڈوب جاتاہے، کوئٹہ میںسیوریج کانظام بہتربنایاجائے توتمام معاملات ٹھیک ہوںگے۔شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے

نیشنل پروجیکٹ کوارڈی نیٹر فانسا پاکستان گل خان نصیرنے بتایاکہ کوئٹہ شہراورپوش علاقوں میں سینی ٹیشن کے مختلف نظام ہیں یہ امرضروری ہے کہ پورے شہرکیلئے یکساں سینی ٹیشن کانظام رائج کیاجائے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2010میں واش کے شعبے کو انسانی حقوق کے طورپرتسلیم کیا۔ پاکستان دنیاکی چھٹی بڑی آبادی ہے منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے آبادی میں مزیداضافہ ہورہاہے، ملکی آبادی کا 70فیصدآبادی دیہات جبکہ30فیصدآبادی شہروں میں آبادہے، خدشہ ہے کہ اگر2030تک اس پرقابونہیں کیاگیا تو آدھی آبادی شہروں کارخ کرے گی جس سے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا

کہ دنیامیں ہرپانچ میں سے ایک شخص کے پاس مناسب واش روم نہیں، جبکہ نومیں سے ایک آدمی کوصاف پانی تک رسائی نہیں جس کی وجہ سے بے شمارمسائل درپیش ہورہے ہیں، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بچے اورخواتین ریڑھی میں برتن اٹھائے پانی کے حصول کیلئے جاتے ہیں۔

وقت کیساتھ دنیامیں کھلی آبادی میں رفع حاجت کاطریقہ ختم ہوچکامگرہمارے پاس لوگوں کے پاس مناسب ٹوائلٹ کی سہولت تک موجودنہیں ہے۔انہوں نے یونیسیف کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سالانہ2لاکھ 97ہزاربچے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔اٹھارویںترمیم کے بعد معاملات کوبہتربنانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے مگربلوچستان میں واش کے حوالے سے اب تک کوئی قانون موجودنہیں ہے ۔پالیسی بنانااراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے مگروہ فنڈزاورترقیاتی کاموںکے پیچھے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے تحت کوئٹہ شہرکے دووارڈز ہدہ اور قمبرانی روڈ پرکمیونٹی کیساتھ مل کرکام کررہے ہیںاورصورتحال میںبہتری آئی ہے، پروجیکٹ کے تحت سروے شروع کرنے کیلئے کنسلٹنٹ کی بھرتی کیلئے اشتہارجاری کیاہے جوبہت جلدکوئٹہ کادورہ کرکے کام شروع کرے گا۔ سپرنٹنڈنٹ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ عبدالحق نے بتایاکہ14اگست 2024کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کوئٹہ شہرکی صفائی کاٹھیکہ نجی کمپنی کوٹھیکہ دیاگیاجوچھ ماہ میں شہرسے کچرہ صاف کرنے کاپابندہے، مذکورہ کمپنی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی گاڑیاں اورعملے کواستعمال کررہاہے،

کچلاک تک میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حدودہے اورہمارے پاس 67وارڈہیں، شہرمیںصفائی کے کام کوجاری رکھنے کیلئے ہمیں مزیدعملے اورمشینری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میںروزانہ1600ٹن کچرہ جمع ہوتاہے جبکہ کارپوریشن کاعملہ صرف600ٹن اٹھاتاہے، ہمیں5ہزارسویپرزکی ضرورت ہے جبکہ ہمارے پاس صرف1319سویپرزموجودہیں، کارپوریشن کے پاس 444گاڑیاں موجود ہیں اورہمیںمزید 217گاڑیوںکی ضرورت ہے،

ضروریات کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کومتعددمرتبہ محکمے کی جانب سے پی سی ون ارسال کئے گئے مگراس پرتاحال عملدرآمدنہیں کیاگیاہے۔ کوئٹہ میں ڈرینج اورسیوریج کیلئے ماسٹرپلان بنانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پراراکین اسمبلی نے بلوچستان میں واش پالیسی بنانے کے حوالے سے اپنی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔