کوئٹہ:محکمہ خوراک ژوب کے اے ایف سی ظفر علی نے کہا کہ محکمہ خوراک کے اعلیٰ افسرنے گندم فروخت کرکے پیسے طلب کیا گیا غیر قانونی کام میں ملوث نہ ہونے پر کرپشن کے الزام میں مجھے گرفتار کروایا گیا اور میری موجودگی کے بغیر گودام کو سیل کیا گیا جوکہ خلاف قانون ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ضمانت پر رہا ہوا ہوں میرا کیس عدالت میں چل رہا ہے
ڈیڑھ سال سے ژوب کے گوداموں کا انچارج ہوں اور میرے تحویل میں 22 ہزار گندم کی بوریاں تھیں ایک ماہ قبل مجھ سے محکمہ خوراک کے سیکرٹری نے اپنے ایک قریبی بندے کے ذریعے رابطہ کرکے کہا گیا کہ اگر آپ اپنے جائے تعیناتی پر برقرار رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک کروڑ روپے دے دیں میں نے کہا کہ میں 11 گریڈ کا ملازم ہوں ایک کروڑ کہاں سے دوں انہوں نے کہا
کہ آپ کے پاس 22 ہزار گندم کی بوریاں ہیں کچھ بوریاں نکال کر بیچ کر ہمیں پیسے دے دیں تو آپ کے گودام میں کائونٹننگ کے لئے کمیٹی بھیجیں گے اور تعداد کم بتائیں گے۔ میرے انکار پر انہوں نے تین کمیٹیاں بناکر مجھے بلیک میل کرتے رہے اور معاملہ رفع دفع کرنے کا مشورہ دیتے رہے پہلی کمیٹی 9 جولائی کو آئی گودام کی گنتی کی گئی رپورٹ 25 جولائی کو جمع کیا گیا
نو سے 25 جولائی تک کے درمیانی وقفے کے دوران مجھے مختلف طریقوں سے بلیک کیا گیا اسی دوران اعلیٰ آفیسر کے دست راست عالمگیر جعفر نے مختلف حیلے بہانوں سے مجھے ڈراتا دھمکا کر رقم دے کر معاملہ ختم کرنے پر زور دیتا رہا میرے انکار پر 1103 بوروں کے غائب کرنے کا بے بنیاد رپورٹ جمع کرایا گیا۔ ان کی بلیک میں نہیں آیا تو پھر ضلعی انتظامیہ ژوب کے گوداموں میں چھاپہ مارنے کے لئے بھیجا گیا
یہ الزام لگا دیا گیا کہ انچارج گندم میں مٹی ملارہا ہے جوکہ بالکل غلط اور من گھڑت ہے مجھے عہدے سے بھی ہٹایا گیا جوکہ نیب کے سفارش کی خلاف ورزی ہے۔ مجھ گرفتار کرکے گوداموں کو بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا اعلیٰ آفیسر کے بندے گودام سے گندم نکالتے رہے اور ہدف پورا ہونے پر غیر قانونی طور پر گودام کو سیل کردیا گیا۔ انہوں نے صوبائی وزیر خوراک سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے انصاف دیا جائے ۔