کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفرازبگٹی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینا سردار اختر مینگل کا اپنا فیصلہ ہے وہی اس پر جواب دے سکتے ہیں ، وزراء کے قلم دان کی تبدیلی میں کوئی حرج نہیں تاہم قلمدان تبدیل کرنے کا فیصلہ لیڈر شپ نے کرنا ہے وہی کریں گے ،فورتھ شیڈول حکومتی قانون ہے اگر کسی کو فورتھ شیڈول میں نام ڈالنے پر اعتراض ہے تو وہ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں
، اپوزیشن کے تحفظات کو دور کردیا ہے ۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر حاجی علی مدد جتک، رکن اسمبلی زرک خان مندوخیل، ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند سمیت دیگر کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان نوک جھونک رہتی ہے یہ جمہوریت کا حسن ہے اپوزیشن چیمبر گیا تھا وہاں ان کے تمام تحفظات کو سنا ہے اور انہیں دور کردیا ہے اپوزیشن سے ملاقات طے ہوگئی ہے ۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسمبلی سے استعفیٰ دینا سردار اختر جان مینگل اپنا فیصلہ ہے وہی اس پر جواب دے سکتے ہیں انکی مرضی ہے وہ استعفیٰ دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول حکومت کے قوانین کا حصہ ہے جسے حکومت استعمال کر رہی ہے اگر کسی کو نام ڈالنے پر اعتراض ہے تو وہ متعلقہ فورم پر رجوع کر سکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی کے حوالے سے کوئی بات نہیں البتہ اس میں کوئی حرج نہیں کسی وزیر کا قلم دان تبدیل کیا جائے ہمیں درست کام کے لئے درست آدمی کا انتخاب کرنا ہوتا ہے قلمدان کی تبدیلی کا فیصلہ لیڈرشپ نے کرنا ہے وہی فیصلہ کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ نوابزادہ طارق مگسی کی کابینہ میں انتہائی اہم رائے ہوتی ہے ہم انکے تجربے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تمام وزراء اپنے دفاتر میں بیٹھ رہے ہیں اگر کوئی وزیر اپنے دفتر میں نہیں بیٹھتا تو بتایا جائے ہم کاروائی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے ابتدائی مرحلے میں سیٹلائٹ ٹائون میں کام جاری ہے شہر میں ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر ہورہے ہیں وسائل کی کمی ضرور ہے لیکن ہم کام کر رہے ہیں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کا مینٹیننس کا شعبہ فعال کردیا ہے
جس سے کوئٹہ، پشین سمیت دیگر شہروں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار علاقوں میں کام کیا جائے گا ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اتفاق رائے سے صوبے کی دو جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرری کے لئے سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے لئے انٹرویوز لئے جائینگے کابینہ نے وفاقی لیویز کے ملازمین کو صوبائی لیویز میں ضم ہونے اور ریٹائرمنٹ کے قریب اہکاروں کو خاندان کا ایک فرد ملازمت کے لئے نامزد کرنے کا آپشن بھی دیا اسی طرح سے صوبائی کابینہ نے بلوچستان پراسیکوشن ایکٹ 2024 کی منظوری بھی دی صوبائی کابینہ نے بلوچستان ریونیو اتھارٹی کی ایڈوائزری کونسل میں تجدید و تبدیلی کی منظوری بھی دی وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ حکومت گڈ گورننس کے ذریعے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہے صوبائی کابینہ عوام کو درپیش مسائل کے حل اور انتظامی امور سے متعلق اہم فیصلہ سازی کے لئے متحرک ہوکر پوری تندہی سے اپنا کردار ادا کررہی ہے صوبائی کابینہ میں خواتین کی موثر نمائندگی جمہوری اور مساوات پر مبنی رویوں کی عکاس ہے اٹھارویں ترمیم کے بعد آئینی تقاضوں کے مطابق محدود کابینہ میں خواتین کی نمائندگی ایک مشکل عمل ضرور ہے تاہم موجودہ صوبائی کابینہ میں تین خواتین کی نمائندگی خوش آئند ہے الحمدللہ اس کے ساتھ بلوچستان میں 5 اضلاع میں خواتین ڈپٹی کمشنر اور ایک اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہیں جو بہترین انتظامی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں صوبائی حکومت تعلیم اور صحت کے شعبے میں تاریخی انقلابی اقدامات کر رہی ہے جس کا عملی مظاہرہ صوبے کے عوام خود بھی دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ایسے اقدامات اور فیصلے کرنا چاہتی ہے جس کے براہ راست ثمرات سے صوبے کے عوام مستفید ہو سکیں۔