فیڈرل بورڈ آف ریونیونے نے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کر دیں جس میں ٹیکس نادہندگان کے اکائونٹ منجمد کرنے کے ساتھ ان کے گاڑیاں اور جائیداد خریدنے پر پابندی جیسی سخت تجاویز شامل ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایک منی بجٹ کے ذریعے زبردست ٹیکسیشن اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ٹیکس سے بچنے والے لاکھوں افراد کے بینک اکائونٹس منجمد کرنے، املاک اور گاڑیوں کی خریداری پرپابندی لگانے اوربجلی وگیس کے کنکشن جیسی یوٹیلٹیز کے کنکشن کاٹنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے 7ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) پروگرام کے تحت پہلی سہ ماہی (جولائی، ستمبر ) کا ہدف حاصل کرنے میں ممکنہ بڑی کمی کے پیش نظر، ایف بی آر نے 3.2 ملین ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکامی کے بعد سخت اقدامات تیار کیے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے 6ملین ریٹرن فائلرز میں سے 2 ملین نل فائلرز کی نشاندہی کی ہے۔
ایف بی آر نے نان فائلرز کو تین اقسام میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے اور سب سے پہلے حکومت کو 10لاکھ روپے جرمانے کی سفارش کی ہے، جو غلط یا نامکمل فائل کیے گئے ریٹرنز پر لاگو ہوگا، یہ تمام سخت اقدامات صرف ایک منی بجٹ کے ذریعے پارلیمنٹ کی منظوری سے لاگو کیے جا سکتے ہیں۔
حکومت کو ٹیکس قوانین میں ترمیم کے لیے مالی بل پیش کرنا ہوگا یا ٹیکس مشینری کو وسیع اختیارات دینے کے لیے ایک آرڈیننس نافذ کرنا ہوگا۔ بہرحال ملک میں معاشی مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اگلی قسط پر ہونے والی میٹنگ بھی شیڈول نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو خاصی پریشانی لاحق ہے۔
اب اگر آئی ایم ایف سے قسط ملنے میں تاخیر ہوگی تو یقینا ملکی معیشت کو چلانے کیلئے انتہائی سخت فیصلے حکومت کی جانب سے کرنے پڑیں گے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔
سخت فیصلوں میں ٹیکسز میں مزید اضافہ شامل ہوسکتا ہے جس سے عوام اور تاجروں پر مزید بوجھ بڑھ جائے گا جو پہلے سے ہی پریشان ہیں۔
بہرحال ملکی معیشت کی بہتری کیلئے سب سے پہلے سیاسی حالات کو بہتر کرنا ضروری ہے، سیاسی حالات سب کے سامنے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک کشیدہ ماحول ہے ۔
اگر ملکی معیشت کو بہتر کرنا ہے توایک سازگار ماحول پیدا کرنا ضروری ہے جو سیاسی جماعتیں ہی کرسکتی ہیں ۔
اگر معاشی مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا سلسلہ نہ تھما تو آنے والے دنوں میں معاشی حوالے سے اچھی خبریں سامنے نہیں آئینگی۔
لہذا سیاسی سرکس کو ختم کرکے معیشت پر توجہ دی جائے تاکہ اس عذاب سے چھٹکارا مل سکے۔