|

وقتِ اشاعت :   September 14 – 2024

ملک میں مہنگائی کی شرح میں بدستور اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ،عام مارکیٹوں میں کسی چیز کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ یہ مزید مہنگی ہوتی جارہی ہیں ۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ضروری اشیاء کی قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑرہا ۔
جو اعداد و شمار سامنے لائے جاتے ہیں عام مارکیٹوں میں چیزوں کی قیمتیں اس سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہیں مگر حکومتی نمائندگان کی جانب سے یہ بتایا جاتا ہے کہ مہنگائی میں کمی آگئی ہے ،شہریوں کو مزید ریلیف دینے کے منصوبے تیار کررہے ہیں۔
المیہ تو یہ ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں تمام صوبوں میں غیر فعال ہیں ،بیوپاری من مانی قیمتوں پر چیزیں فروخت کررہے ہیں جن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آتی اور نہ ہی پرائس کنٹرول لسٹ مارکیٹوں میں آویزاں ہیں۔
حکومتی سطح پر سب سے پہلے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے جو روزانہ کی بنیاد پر مارکیٹوں کا دورہ کریں، قیمتوں کو چیک کریں ساتھ ہی پرائس کنٹرول لسٹ آویزاں کرنے کی پابندی کو یقینی بنائیں تب جاکر یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اشیاء خورد و نوش سمیت دیگر چیزوں میں کسی حد تک کمی ہوگی مگر فی الحال عوام بدترین مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد وشمار جاری کردئیے۔
مہنگائی میں 0.01 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مہنگائی کی مجموعی شرح 14.36 فیصد ہوگئی۔
ایک ہفتے میں 15 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 14 اشیا ء کی قیمتوں میں کمی اور 22 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 7 روپے 40 پیسے کا اضافہ ہوا، زندہ مرغی کی فی کلو قیمت 16 روپے 7 پیسے کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
بجلی فی یونٹ 26 پیسے مہنگی ہوئی، جبکہ دال چنا 9 روپے 26 پیسے، لہسن 12 روپے فی کلو، بیف فی کلو 11 روپے اور مٹن کی فی کلو قیمت میں 14 روپے تک اضافہ ہوا۔
تازہ دودھ، دہی، گھی، ٹوٹا باسمتی چاول مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں جبکہ کیلا فی درجن 8 روپے، دال ماش بھی 8 روپے اور آٹے کا 20 کلو تھیلا 17 روپے تک سستا ہوا۔
بہرحال ان اعداد و شمار سے ہٹ کر کئی گنا زیادہ قیمتوں پرچیزیںمارکیٹوں میں فروخت کی جارہی ہیں جس کی بڑی وجہ چیک اینڈ بیلنس کانہ ہونا اور متعلقہ محکموں کی غیر فعالی ہے۔
عوام کو نچلی سطح تک ریلیف دینے کیلئے صوبائی حکومتوں کی جانب سے سب سے پہلے ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنے کی ضرورت ہے جنہیں پابند بنایا جائے کہ وہ عام مارکیٹوں میں قیمتوں کا جائزہ لیںجہاں خلاف ورزی ہورہی ہو، سخت جرمانہ کیا جائے، دکانوں کو سیل کیا جائے تبھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں محض بیانات سے کچھ نہیں ہوگا۔
چونکہ مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، زمینی حقائق کو بھانپتے ہوئے حکومت عملی طور پر عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھائے۔