کوئٹہ : اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے شروع کیا۔
آج کے بھوک ہڑتال میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، پروفیسر فرید خان اچکزئی، میڈم زارا ملغانی، پروفیسر ہاشم جان کھوسو اور مسعود مندوخیل شریک ھوئے۔ اساتذہ کرام نے بھوک ہڑتال تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی اور مالی بحران کے مستقل حل کیلئے کیا۔
بھوک ہڑتال کرنے والے اساتذہ کرام نے کہاکہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام کو تنخواہوں و پینشنز سے محروم رکھا گیا ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو سخت مالی و انتظامی بحران میں دھکیلا کیونکہ وفاقی حکومت نے نے اپنے 19 ہزار کے سالانہ بجٹ میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے لئے صرف 65 ارب روپے مختص کئے اور اس 65 ارب روپے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد نے اپنی مراعات کے لئے 7 ارب روپے رکھے
اور اسکیعلاوہ 4 ارب روپے کی خطیر رقم سے ایچ ای سی کے نئے سیکرٹریٹ کی بنیاد رکھا جبکہ بلوچستان کی تمام یونیورسٹیوں کے لئے صرف تین ارب روپے مختص کئے۔
اور بلوچستان کی صوبائی حکومت نے اپنے 850 ارب روپے کی سالانہ بجٹ میں صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کے لئے صرف 5 ارب روپے کی انتہائی قلیل رقم مختص کئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی و صوبائی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامعہ بلوچستان اسکے ریسرچ سینٹرز سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی بحران کو مستقل طور پر حل کرنے کے لئے فوری طور پر اساتذہ کرام اور ملازمین کی مکمل تنخواہوں اور پنشنز کیلئے مکمل فنڈز جاری کرے۔
بیان میں اعلان کیا کہ بروز بدھ 18 ستمبر کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے اساتذہ کرام بھوک ہڑتال پر بھٹینگے۔ جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام سے اپیل کیا کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے اعلان شدہ احتجاجی کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔