|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

اسلام آباد/کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلا س سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ بعض با تیں میں ڈھکی چھپی اشاروں کنائیوں میں آپ سے کرونگا بعض باتیں واضح کرونگا۔

جتنا چارج یہ پارلیمنٹ تھا جتنا چارج ماحول تھا ایک دوسرے کو ہاتھ ملانا تو درکنار ایک دوسرے کی شکل دیکھنا بھی پسندنہیں کر رہے تھے جو کچھ ہوا ابھی یہ ہے کہ لوگ اکٹھے بیٹھنا شروع ہو گئے ہیں

اب اس سلسلے میں بال حکومت کے کورٹ میں ہے اور پھر جو سپیشل کمیٹی بنی ہے یہ بھی اس ماحول کو زیادہ مثبت انداز میں لے جائے گی چونکہ وہاں سب کی نما ئندگی ہے سب وہاں موجودہیں ہمارے قانون کا وزیرآئین کا ماہر بھی ہے

گو ہر بھی ہمارے ملک کی تاریخ انتہائی تکلیف دہ تاریخ ہے اسکو دیکھا جائے تو1947 سے لیکر1970 تک یہی آئینی کشمکش رہی اور اس کے نتیجے میں ہمارا ملک ٹوٹاجس کے اشارے فاروق نے بھی دیئے بڑی مشکل سے 1973 کا آئین بنا اور یہ آئین جو بزرگوں نے بنایا انہوں نے اپنی اجتماعی دانش میں جو چیزیں کر رکھی ہیں ہمیں انہیں بحال رکھنا چا ہئے۔

جب کوئی ممبر بنتا ہے کوئی بھی پہلا کام یہ ہو تا ہے کہ آئین کے تحفظ اور وفاداری کی قسم ان سے لی جاتی ہے یہ کہ میں آئین کا تحفظ کرونگا اور میں اسکا دفاع کرونگا آئین کاغذکا ٹکرا نہیں ہو تا یہ قوموں کے درمیان ملک میں عوام کے درمیان ایک عمرانی معاہدہ ہو تا ہے اسکا بہت بڑا تقدس ہو تا ہے

مذہبی کتابوں کے بعد سب سے مقدس چیز جو ہو تی ہے وہ قوموں اور ملکوں کے آئین ہو تی ہے آئین میں ترمیم اگر ہمارے وزیر قانون کچھ ہمیں بتلانا چا ہتے ہیں میرے خیال میں وہ دروازے کے پیچھے سپیشل کمیٹی میں بہت کچھ محنت کر کے سب کو اس بات پر متفق کرسکتے ہیں اس ہاؤس میں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں جو آئین کی بالادستی نہیں چا ہتا اور یہاں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں ہے

جو اس ہاؤس کو طاقت سر چشمہ نہیں دیکھنا چا ہتا یہاں کوئی ایسا آدمی نہیں جو اس بات سے متفق نہ ہو کہ ہر ادارے کاجو اپنا آئینی فریم ورک ہے اس ادارے کو اس فریم میں ہونا چا ہئے میری مراد اسٹیبلشمنٹ فوج جاسوسی اداروں سے ہے کہ انہیں ایک انجانا خوف ہے اس خوف سے ہم نے اپنے آپ کو نکالنا ہو گا ہم اسلام کا پر چار کر تے ہیں ہم مسلمان بھی ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ ترجمہ، وہ کبھی خوفزدہ ہو تے ہیں اور نہ کبھی غمگین ہو تے ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے کن سے لڑناکن سے جھگڑنا ہماری افواج ہیں ہماری ججز ہیں ہمارے جرنلسٹ ہیں، ہماری عوام ہیں اگر ہر ادارہ اپنی آئینی دا ئرہ کار میں رہے ہم ایک دوسرے کا احترام کر ینگے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ جو کل گڑھ بڑھ ہو رہی تھی ہمارے وزیر نے کافی ایکسٹینشن دی میرے خیال میں کچھ تو تھا جس کی پردہ داری تھی میر ا ایک ووٹ ہو یامیرے پاس دو ہوں، دس ہو میں آپ سے وعدہ کر تا ہوں بغیر پو چھے آپ اس میں ترمیم لانا چا ہیں نوید قمر لانا چا ہیں، خورشید شاہ لانا چا ہیں، راجہ لانا چا ہیں جو کوئی بھی مثبت جمہوری آئینی ترمیم لانا چا ہتے ہوں اس پارلیمنٹ کو طاقت کا سر چشمہ بنانے کیلئے میں ووٹ دو نگا لیکن گڑھ بڑ نہ کریں ترمیم کے نام پر راتوں رات یہاں گھسوں، وہاں گھسوں یہاں سے یہ آیا پر وہاں گیا یہ کیا تما شہ ہے آخر کس لئے آتے ہو میرے پاس؟محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں تو خدا کا شکریہ ادا کر تا ہوں کہ آج تک نہ مجھے کسی نے ٹیلیفون کیا نہ رابطہ کیا۔

ہمارے وزیر صاحب نے بات کی کیسز ڈیلے ہو تے ہیں یہ ساری دنیا میں ہو تا ہے امریکہ میں، ہندوستان، یورپ اور دیگر ملکوں میں اسکا کیا علاج ہے پارلیمنٹ حکم دے دے کہ اتنے پیریڈ میں فلاں کیس کا فیصلہ فلاں جج کو کرنا ہے بس وہ ضرور کیں تین مہینے، چار پانچ مہینے دے دیں یہ کہ بیس بیس سال تک چلتا رہے جناب سپیکر ہم اس ملک میں رہتے ہیں جناب اسپیکر ہم اس دنیا میں رہتے ہیں جہاں صدارتی نظام والے ممالک بھی ہیں وزارت عظمیٰ، پارلیمانی نظام بھی موجود ہے ہماری اپنی پارلیمنٹ میں بعض مشکلات ہیں میں آپ کے ذریعے وزیر صاحب سے کہونگا1993 میں ہماری آئین بنی ہے

ہمارا ایک آرگن سینیٹ آف پاکستان اب بھی مفلوج ہے اسے آئین کی روح کے مطابق طاقتور بنائیں یہ پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہو سکتی جب تک سینیٹ مضبوط نہ ہو بائی کیمرل سسٹم ملکوں میں ہو تا ہے جہاں ایک قوم کی اکثریت ہو تی ہے تو وہاں اس کمزوری کا علاج کیا جا تا ہے وہ سفارشات بھیجتی ہیں جناب سپیکر یہ آپ آدھے گھنٹے میں کر سکتے ہیں سینیٹ کوطاقت ور بنائیں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہاں صوبوں کی بات ہوئی یہاں خیبر پختونخوا، بلوچستان، سندھ، پنجاب کے لو گ بیٹھے ہیں

ستر سال سے لوگ چیخ رہے ہیں یہاں آباد تاریخی اقوام کو انکی تاریخی زمینوں میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے دیئے گئے تمام وسائل پر ان کے بچوں کا واک اختیار کا آئینی گارنٹی دو کہ پہلا حق ان معد نیا ت پر اسکا ہو گا جہاں بے انصافی ہو تی ہے وہاں نفرتیں بڑھتی ہیں اور نفرتیں جنگوں کو جنم دیتی ہیں تمام اقوام کو اپنے اپنے سندھ کے ساحل ووسائل کوسندھیوں کے بچوں کا حق تسلیم کرو، بلوچوں کے ساحل وسائل بلوچوں کے حوالے کرو، خیبر پختونخوا کے وہاں کے بچوں کا حق تسلیم کرو اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے تمام ممبران کو بولنے دیں ایسے بہت سارے ممبرز ہیں جو پانچ سال میں ایک بات کئے بغیر ریٹائرڈ ہو جا تے ہیں

ہمارے پاس آٹھ آٹھ نو نو گھنٹے ہیں یہاں مشکلات ہو تی ہیں لوگ مر تے ہیں دھماکے ہو تے ہیں سب کو یہاں کی اقلیتوں کو خواتین کو سب کو بولنے کا موقع دو محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں یہ تجویز دونگا کہ چونکہ ممبر سے آئین کے تحفظ کا حلف لیا جا تا ہے میری تجویز ہو گی کہ انکو آئین پڑھانے، آئین سمجھانے کا کوئی بندوبست کیا جائے تاکہ سب اس سے اچھی طرح واقف ہو سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *