|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

بلوچستان میں شرح خواندگی میں تشویشناک کمی کی وجہ ہزاروں کی تعداد میں غیر فعال اسکول ہیں جبکہ اساتذہ کی غیر حاضری بھی ایک اہم وجہ ہے جس کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ کسی بھی خطے میں تعلیم کی زبوں حالی معاشرے کیلئے تباہ کن ہے جس کے نتائج بہت زیادہ منفی برآمد ہوتے ہیں جبکہ ترقی و خوشحالی کے ساتھ سماج میں مثبت تبدیلی تعلیم ہی سے آتی ہے۔

بلوچستان کے نوجوانوں میں تعلیم کی جستجو بہت زیادہ ہے مگر تعلیمی اداروں کی غیر فعالی کے باعث نوجوان نسل تعلیم سے محروم ہے حالانکہ 2013ء میں بلوچستان حکومت نے ایک خطیر رقم تعلیم کیلئے مختص کر رکھی تھی مگر اس کے باوجود تعلیم کے میدان میں بلوچستان دیگر صوبوں سے بہت پیچھے ہے جس کی وجہ نچلی سطح پر تعلیمی نظام میں تنزلی ہے ۔

اگر اسکولوں میں تمام تر سہولیات کی فراہمی سمیت اساتذہ کی حاضری ممکن بنائی جاتی تو آج ایک دہائی بعد بلوچستان میں شرح تعلیم میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہوتا۔ لاکھوں بچوں کے اسکولوں سے باہر ہونے کی تعداد میں بڑے پیمانے پر کمی آتی مگر افسوس کہ تعلیم کیلئے خطیر رقم مختص کرنے کے بعد اس پر توجہ نہ دینے کے باعث بلوچستان میں تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔

رقم کہاں خرچ ہوئی اس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام میں مزید خرابیاں پیدا ہوگئیں۔ موجودہ بلوچستان حکومت نے 3 سال سے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

محکمہ تعلیم کے مطابق 2021 سے غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کی گئی جس کے تحت114 غیر حاضر اساتذہ کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

محکمہ تعلیم نے بتایا کہ 998 غیر حاضر اساتذہ کو شوکاز اور 429کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں جب کہ صوبے کے 78 غیرحاضر اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم بلوچستان کے اعدادوشمار کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں بلوچستان کے مزید 542 اسکولوںپر تالے لگ گئے جس کے بعد صوبے کے غیر فعال اسکولوں کی تعداد بڑھ کر 3694 ہوگئی۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ اسکول مسلسل بندش کا شکار ہورہے ہیں جس سے بلوچستان آنے والی دہائیوں میں تعلیم کے میدان میں مزید پیچھے چلاجائے گا۔

موجودہ حکومت اسکولوں کی بحالی سمیت اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ان کی حاضری یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے اور تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے خلاف ورزی پر ایکشن لے تاکہ بلوچستان میں معیار تعلیم میں نہ صرف بہتری آئے بلکہ بچوں کیلئے ایسا ماحول پیدا کیا جائے کہ والدین اپنے بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنائیں ۔معاشرے کی ترقی اور مثبت تبدیلی میں تعلیم مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *