کوئٹہ: ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ و دیگر ملازمین کی جانب سے تنخواہوں، پنشن و دیگر مراعات کی ادائیگی میں تاخیر و جامعہ کے مالی بحران کے خلاف علامتی بھوک ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کامقام ہے کہ بلوچستان حکومت و فارم 47 کی اسمبلی کی ترجیحات میں تعلیم سرے سے موجود ہی نہیں یہی وجہ ہے کہ تعلیم کا شعبہ زوال کا شکار اور اساتذہ محرومیت کی صویر بنی ہوئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ جامعہ کے ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے پارٹی کا ایک اعلی سطحی وفد سکیرٹری اطلاعات قادر علی نائل، اراکین مرکزی کونسل مجید حیدری، داود چنگیزی، ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر منظور حنان و دیگر رہنماوں و کارکنوں پر مشتمل احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور جامعہ کے اساتذہ و ملازمین سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انکے مطالبات کی حمایت کی
اس موقع پر قادر علی نائل اور منظور حنان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پسماندگی کی بنیادی وجہ ہماری معیاری تعلیم اور تحقیق سے دوری ہے ہمارے تمام معیارات جذبات کی بنیاد پر قائم ہے جبکہ ترجیحات میں تعلیم اور صحت موجود ہی نہیں ۰ انھوں نے کہا کہ ترقی یافتہ و تعلیم دوست اقوام کی ترقی کا راز یہی ہے کہ وہ تعلیم کو اپنی ترجیحات کے صف میں پہلا مقام دیتے ہیں
جبکہ ہمارے یہاں تعلیم اور تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے ہی محروم ہے یہاں مہینوں اساتذہ سڑکوں پر بیٹھ کر اپنے تنخواہ و مراعات کے حصول کے لئے احتجاج کرنے پر مجبور کئیے جاتے ہیں ۰
رہنماوں نے کہا کہ یونیورسٹی سے ریٹائر ہونے والے اساتذہ و ملازمین کو سالوں سے گریجویٹی ادا نہیں کی گئی ہے انکے دیگر واجبات جامعہ پر واجب الادا ہے، گریجویٹی اور واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ریٹائرڈ ملازمین شدید مالی بحران کا شکار ہے
حالانکہ واجبات کی ادائیگی جامعہ کی زمہ داری بنتی ہے۔ انہوں نے جامعہ کے اساتذہ و ملازمین کے ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے پارٹی و ایچ ایس ایف کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی