|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

ملک میں اس وقت سب سے بڑا اور اہم مسئلہ اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بدترین اختلافات ہیں جس کی وجہ سے عدم استحکام کابڑھتا جارہا ہے، اگر سیاسی استحکام برقرار نہیں رہے گا تو اس کے معیشت پر انتہائی منفی اثرات پڑینگے جو جمہوری نظام کیلئے کسی صورت نیک شگون نہیں ہے۔

آئینی ترامیم اورمخصوص نشستوں کے معاملے نے اب سیاسی ماحول کو مزید کشیدگی کی طرف بڑھادیا ہے،جمہوری نظام میں پارلیمان سب سے بالاتر ادارہ ہوتاہے جو قانون سازی اور بوقت ضرورت آئینی ترامیم کرسکتا ہے جو مفاد عامہ کے مطابق ہو جس کا فائدہ جمہوری نظام کو پہنچے اور عوامی نوعیت کے مسائل حل ہوں۔ مگر موجودہ حالات میں عوام معاشی حوالے سے بہت زیادہ پریشان ہیں جبکہ دیگر مسائل کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

بہرحال ملک میں اس وقت سیاسی استحکام بہت ضروری ہے آئینی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے بغیر ملکی نظام نہیں چل سکتا جبکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان جو ایک جنگ چل رہی ہے اس سے عدم استحکام مزید بڑھتاجا رہا ہے قیام امن سے لیکر معاشی مسائل کا حل نظام کے مستحکم اور مسلسل چلنے سے ممکن ہے، پارلیمان کی کمزوری سے پورا نظام بیٹھ جائے گا جس کے نتائج اچھے برآمد نہیں ہونگے۔

موجودہ حالات کا تقاضہ سیاسی استحکام ہے خاص کر آئینی اداروں کا ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہے جہاں آئینی مسائل موجود ہیں یا خدشات ہیں انہیں مل کر حل کیا جائے جس میں ملک اور عوام کا مفاد سر فہرست ہو۔ سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور ایک دوسرے کو زیر کرنے سے ملک کو ناتلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت جمہوری انداز میں پوری ہونی چاہئے، ماضی میں اسمبلی کی تحلیل کا تجربہ اچھا نہیں رہا، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک آج بدترین مسائل کا شکار ہے، ایک بار پھر حالات ایسے بن رہے ہیں کہ آئینی ادارے مد مقابل دکھائی دے رہے ہیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے گورننس پر برے اثرات پڑ رہے ہیں، معاشی مسائل جنم لے رہے ہیں ایک بحرانی کیفیت پیدا ہورہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر تمام ادارے اپنے آئینی حدود میں رہتے ہوئے عوام اور ملک کے وسیع تر مفاد میں ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دیں تاکہ بڑے بحرانات جنم نہ لے لیں جو جمہوری نظام کے کمزور ہونے کا سبب بنیں۔

سیاسی جماعتوں کو بھی جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کیلئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،غیر ضروری مسائل پیدا نہ کئے جائیں جس سے نظام کو نقصان پہنچے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *