|

وقتِ اشاعت :   10 hours پہلے

کوئٹہ : اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے نویں روز منگل کو بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے حصہ لیا ۔

بھوک ہڑتال میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، پروفیسر ارسلان شاہ، ڈاکٹر کامران تاج، ڈاکٹر سعید احمد ایسوٹ اور پروفیسر ہاشم جان کھوسو نیحصہ لیا۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے وفد کے ہمراہ اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی جبکہ درجنوں اساتذہ کرام بھوک ہڑتالی کیمپ موجود تھے۔

بھوک ہڑتالی کیمپ سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ایک بار پھر یونیورسٹی آف بلوچستان کو مالی بحران میں مبتلا کرکے اساتذہ کرام اور اسٹاف کو بھوک ہڑتال پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نیکہا کہ ایک طرف وفاقی و صوبائی حکومت بلوچستان کو ترقی دینے کی بلند و بانگ دعوے کررہے ہیں جبکہ حقیقت میں غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے صوبے کے سب سے قدیم مادر علمی کے اساتذہ کرام تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، فریدخان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی مراعات نہیں مانگ رہے بلکہ صرف اور صرف اپنا بنیادی حق ماہانہ تنخواہ اور پینشنز کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے صدر پاکستان اصف علی زرداری اور چئیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے اپیل کی کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے حکومت جنہوں نے اپنی یونیورسٹیوں کے لئے اپنے سالانہ بجٹ میں 35 ارب روپے مختص کئے اسی طرح وزیر اعلی بلوچستان کو ہدایت جاری کرے کہ وہ فوری طور پر مالی بحران کے مستقل حل کیلئے کم ازکم 15 ارب روپے کے فنڈز جاری کرے اور مستقل حل کیلئے

اپنی صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام فوری طور پر عمل میں لائے ۔ مقررین نے اعلان کیا کہ بروز بدھ 25 ستمبر کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ میں دن گیارہ بجے سے دو بجے تک علامتی بھوک ہڑتال کیا جائے گا۔ جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام سے اپیل کیا کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے اعلان شدہ احتجاجی کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *