تعلیم کا بنیادی مقصد شعورپھیلانا، انسانیت کا درس دینا، اخلاقیات، فرض شناسی ،ایمانداری اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانا ہے یعنیکسی بھی شعبے میں رہ کر اپنی ذمہ داریوں کو فرض کے طور پر ادا کیا جائے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیمی نظام میں بہت سی خامیاں موجود ہیں۔
امیر طبقہ اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ملک جانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ غریب انہی تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں مگر اب ایک خطرناک رجحان ہمارے یہاں تیزی کے ساتھ تعلیم کو متاثر کرنے کے ساتھ نوجوان نسل کو تعلیم یافتہ، باشعور ،باصلاحیت بنانے کی بجائے جہالت کی طرف دھکیل رہا ہے۔
مستقبل کے معمار اب اعلیٰ ڈگری کے حصول اور بڑے تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے نقل جیسے ناسور کو ترجیح دے رہے ہیں جو کہ معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک ہے اور ملک کی تباہی کا بھی سامان بن رہا ہے ۔
تیزی کے ساتھ نقل کے رجحان نے ہر نوجوان کو اپنے شکنجے میں لے لیا ہے ان کی صلاحیتیں اور محنت کا پورا زور نقل کی طرف ہے، یہی نوجوان مستقبل میں ملک کے مختلف شعبوں میں جب اہم عہدوں پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے تو کتنے بڑے المیہ کی بات ہوگی کہ ان کی تمام تر توجہ پھر کرپشن کی طرف ہوگی کیونکہ جس طرح سے وہ اس جگہ تک پہنچتے ہیں وہ اسے اپنے لئے رقم بٹورنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔
اس سے کیا ملکی اداروں سمیت دیگر شعبوں میں مثبت تبدیلی اور ترقی کی توقع کی جاسکتی ہے قطعا ًنہیں۔ گزشتہ دنوں بلوچستان کے میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے آئی ٹی یونیورسٹی میں ہونے والے انٹری ٹیسٹ کے دوران نقل کرنے پر22طالبات سمیت 55طلباء کو حراست میں لے لیا گیاہے،پی ایم ڈی سی انتظامیہ ذرائع کے مطابق بولان میڈیکل کالج،جھالاوان میڈیکل کالج خضدار، لورالائی اور مکران میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے آئی ٹی یونیورسٹی میں انٹری ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبے بھر سے تقریباً 6 ہزار کے قریب طلباء و طالبات نے حصہ لیا،ٹیسٹ کے دوران کیٹ پی ایم ڈی سی انتظامیہ نے نقل کرنے پر 55طلباء و طالبات جن میں 22طالبات شامل تھے کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
انتظامیہ ذرائع کے مطابق پولیس نے حراست میں لئے گئے طلباء و طالبات کو یونیورسٹی کی سیکورٹی برانچ منتقل کیا اورایم ڈی کیٹ پی ایم ڈی سی سے نقل کرنے والے طلبا کی تفصیل اور لیٹر طلب کیا جو پولیس کو دیا گیا جس کے بعد پولیس نے حراست میں لئے گئے طلباء و طالبات کو وومن پولیس اسٹیشن سول لائن منتقل کیا۔
اطلاعات کے مطابق پکڑ ے گئے امیدواروں سے بلیوٹوتھ ڈیوائسز برآمد ہوئی ہیں جن کے ذریعے کوئٹہ میں2اور اسلام آباد میں موجود فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم کے ذریعے امیدواروں کو پرچے حل کروائے جارہے تھے۔
نقل کرنے والے امیدوارں کا تعلق خیبر پختونخواء اور کوئٹہ سے ہے۔ امیدواروں نے نقل کرنے کے لئے اپنی رجسٹریشن کوئٹہ میں کرائی تھی تاکہ وہ یہاں بآسانی نقل کر سکیں۔پولیس نے 2سہولت کار وں کو کوئٹہ سے گرفتار کر لیا ہے۔
امیدواروں کو نقل میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز 30ہزار سے لیکر 1لاکھ روپے تک فروخت کی گئی تھیں۔اس عمل میں کئی اہم شخصیات اور سرکاری افسران کے نام بھی سامنے آرہے ہیں۔
بہرحال اس معاملے سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ ہمارے ہاں تعلیمی نظام کس قدر کمزور ہے اور آج کا نوجوان کیا سوچتا ہے ۔
بہرحال میڈیکل ایک ایسا شعبہ ہے جس سے جڑے لوگوں کو مسیحا کا درجہ دیا جاتا ہے جو انسانی جانوں کو بچانے کیلئے خدمات سر انجام دیتے ہیں مگر مستقبل کے مسیحا جس طریقہ واردات سے کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیںوہ انسانی جانوں کے ساتھ کھلواڑ ہی کرینگے ۔
مگر یہ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ نچلی سطح سے لیکر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نقل کے رجحان کا نہ صرف خاتمہ کرے بلکہ سفارشی کلچر کو بھی ختم کیا جائے ۔
نظام کے اندر ہی کالی بھیڑیں موجود ہیں جو نوجوانوں کے مستقبل اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے۔
تعلیمی میدان میں نقل کا بڑھتا رجحان، مستقبل میں ملکی نظام پر خوفناک اثرات!
وقتِ اشاعت : September 25 – 2024