|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2016

کوئٹہ: وائس فار مسنگ پرسزن کے ماما قدیر بلوچ نے وائس آف امریکہ کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب سے بلوچستان کے حالات خراب ہوئے ہیں خوشامدی لوگ برابر سب اچھا ہے کی بات کرتے ہیں ۔ کہ ان نظر میں آپ سلامت جگ سلامت کی بات اہمیت رکھتی ہے مگر افسوس ہے کہ جہاں تک اترتی جاتی ہے بلوچ لوگ تو ازل سے مظلوم ستم زدہ ہیں اور شاہد بھوک ان کے مقدر میں ہے تو رہی سہی کسر ہماری اسٹبلیشمنٹ روایتی طریقوں سے پوری کردیتی ہے گویاں کہ ان کی ہر بات لوح محفوظ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ بندوق قتل غارت اغواء شہادت آپریشن انسانی حقو ق کی خلاف ورکزی چادر ، چار دیواری کا تقدس کی مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی طاقت کے استعمال سے حالو کت بہتر بنایاجا تاکست اہے بلوچ کا مسئلہ کا زور آزمائی سے نہیں بلکہ مزاج اشنائی سے حل ہوسکتا ہے اس لئے جو ش میں نہیں ہوش میں آنے کی ضرورت ہے اگر میر عبدالنبی بنگلزئی کو مار و گے تو کیا دوسرا میر عبدالنبی پیدا نہیں ہوگا اگر چہ بلوچوں کا دھکوں کا مداوا اور نا انصافیوں کا ازالہ مشکل مرحلہ ضرور ہے ۔ ناممکن بھی ہے تاہم سب کچھ بلوچستان کی آزادی سے مشروط ہے بلوچستان کے حوالے سے بلوچی میں ایک محاورہ ہے کہ یعنی میں نہ ہوں تو کوئی بھی نہ رہے ۔ یہ علاقہ وانا کی صورت میں ایک جنگل ہے اور نہ ہی تو را بورا کی طرز پر ایک ویران پہاڑ کہ افغان مرجائیں اور امریکہ بھی محفوظ رہے بے مقصد بات چیت کی اب گنجائش نہیں کہ بات بہت آگے تک پہنچی ہے اب بلوچوں کی محرومیوں کا جوا برسوں پر محیط ہیں و اقتسناً ازالہ کرنا ہوگا۔ بلوچوں کی ایک شناخت جنرل مشرف نے اقتدار سنبھالتے ہیں بلوچستان سے متعلق ماضری کی مختلف حکومتوں کے سوتیلے پن کانہ صرف اعتراف کیا بلکہ اسن سے اظہار ہمدردی بھی کیا لیکن بد قسمتی سے اب انہیں کے دور صدرات میں ہی نوبت محاز آرائی تک جا پہنچی مرنے اور مارنے اغواء کا سلسلہ تو کسی کے مفاد میں نہیں یہ زور ازمائی آپ نے مشرقی پاکستان میں کیا حکمران پورے بلوچستان کے سرز مین پر فورسز کا استعمال ہر گز مناسب نہیں بے گنا ہ بلوچوں کا مار نا خواتین و بچوں کی ہلاکتیں گرفتاریاں اغواء کے وقعات او ر بڑھاپے میں بلوچ نواب اکبر بگٹی کا اپنے آبائی گھر کو چھوڑ کر پہاڑ میں جان اور اپنی جان قربان کر دینا قبائلی دشمنوں کو پھر سے پروان چھڑھانا ایسے حالات واقعات کو خراب کرنے سے بہتر ہیں بلوچستان میں جارم رئیسانی ڈاکٹر مالک اور ثناء للہ کے دور حکومتوں میں قوم پرستوں کے درمیان مصالحانہ کردار ادا رکنے کے بجائے خود جلتی پ رتیل ڈالنے کاکام کر رہے تھے اور کر ارہے ہیں۔ بلوچستان میں بلوچوں کا موقف ہے کہ ہمارا سر زمین ہمیں واپس کیا جائے اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ کی کو ملک دشمن غدار یا شرپسند کہنے کا حق نہیں۔ یہ فتوئے بے بنیاد ہیں بلا جواز نہیں۔