کوئٹہ : بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ، صحت، تعلیم سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے حکام اور ماہرین نے خواتین کی صحت اور حفظان صحت کی سہولتوں میں بہتری لانے کیلئے وفاق اور صوبوں کے درمیان تعاون کار میں اضافے پر زور دیا ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے کہا کہ خواتین کی حفظان صحت کیلئے درکار اشیاء پر ٹیکسوں کا نفاذ ایک وفاقی معاملہ ہے اس لئے ان کی وفاقی حکومت گزارش ہو گی کہ ان اشیاء کے حوالے ٹیکسوں میں اصلاحات لائی جائیں جن سے بلوچستان ہی نہیں بلکہ پاکستان بھر کی خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ پہنچے گا۔ بلوچستان کے نمائندوں نے امر کا اظہار ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ سیکرٹریٹ بلوچستان کے زیر اہتمام’.ایم ایچ ایم مصنوعات کیلئے ٹیکس ریفارمز‘ کے موضوع پر منعقدہ اہم مشاورتی اجلاس کے دوران کے دوران کیا جس کا انعقاد یونیسیف پاکستان اور ہینڈز کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔
بلوچستان کی صوبائی وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ درانی نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہوفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت تمام متعلقہ افراد اور اداروں کو ملک میں ایم ایچ ایم کی اشیاء تک رسائی بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں بلوچستان کی خواتین اور لڑکیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے وہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر ممکن کردار ادا کریں گی۔ رکن قومی اسمبلی اختر بی بی نے ایم ایچ ایم کی بہتر سہولتوں کیلئے باہمی تعاون کار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور متعلقہ محکموں کو خواتین اور لڑکیوں کی حفظان صحت کی ضروریات کی تکمیل کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے چاہئیئں اور ان کے استعمال کی اشیاء کے حوالے سے ٹیکس اصلاحات کا کردار انتہائی اہم ہے۔
رکن بلوچستان اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے اپنی گفتگو میں شرکاء کو یقین دلایا کہ وہ ایم ایچ ایم کے اہم معاملے اور خواتین اور لڑکیوں کے فلاح و بہبود سے جڑے ان مسائل کو پارلیمنٹ اور دوسرے متعلقہ فورمز تک لے جانے میں موثر کردار ادا کریں گے۔
سیکرٹری پاپولیشن عبداللہ خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ کہ ٹیکس اصلاحات پر یہ گفتگو بلوچستان میں ایم ایچ ایم کے حوالے سے خواتین اور لڑکیوں کے حفظان صحت کے انتظام کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کمشنر انکم ٹیکس برائے بلوچستان رحمت اللہ خان درانی نے ایم ایچ ایم ٹیکس اصلاحات کے تکنیکی پہلوؤں پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے حکومت سمیت تمام متعلقہ افراد اور اداروں کو مشاورت کا عمل آگے بڑھانا چاہئے تاکہ حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
ایم ایچ ایم ڈبلیو جی سیکرٹریٹ بلوچستان کی سربراہ ڈاکٹر طاہرہ کمال بلوچ نے قبل ازیں ایم ایچ ایم اور ٹیکس اصلاحات سے متعلق منعقدہ اہم مشاورتی اجلاس کے مقاصد کا خاکہ پیش کیا اور خواتین کی ایم ایچ ایم مصنوعات تک رسائی کو بہتر بنانے میں ٹیکس اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا۔
جی آئی زیڈ پاکستان کے نمائندے ہاشم خان نے اس موقع پر کہا کہ ایم ایچ ایم کے حوالے سے ٹیکس اصلاحات پر گفتگو کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ اس عمل کو آگے بڑھانے اور ٹیکس اصلاحات کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں میں بہتری لانے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔
یونیسیف کی نمائندہ کرن قاضی، کنسلٹنٹ شائستہ گیلانی، پالیسی ایڈووکیسی کے ماہر شفقت عزیز اور ایم ایچ ایم سیکرٹریٹ بلوچستان کی شریک چئیرپرسن ذلیخا بلیدی نے ایم ایچ ایم مصنوعات پر ٹیکس اور درکار اصلاحات کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی۔
مشاورتی اجلاس کے دوران دائریکٹر انڈسٹریز محمد اقبال، مقامی حکومت بلوچستان کے نمائندوں مسعود احمد اور محمد اسلم، یونیسیف سے فلک ناز، ایم ایچ ایم سیکرٹریٹ کی شاہانہ تبسم، ہینڈز کے نمائندے منور علی، قطر چیریٹی سے اعجاز الرحمان اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے یم ایچ ایم اور ٹیکس اصلاحات کے حوالے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے پر زور دیا۔