|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2024

بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں اصلاحات خاص کر بند اسکولوں کو دوبارہ کھولنا اور ان کی فعالیت کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے ۔
اس وقت بلوچستان میں 30 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ کی کمی ہے۔
بلوچستان جیسے پسماندہ خطے میں تعلیم کی بہتری کیلئے ٹھوس اور جنگی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں۔
اس وقت بلوچستان تعلیم کے لحاظ سے ملک کے دیگر صوبوں سے بہت پیچھے ہے جس میں ایک اور بڑا مسئلہ یہاں انتظامی افسران کی غفلت اور لاپرواہی بھی ہے حالانکہ بلوچستان میں تعلیم کی مدمیں 2013ء سے خطیر رقم مختص کی جارہی ہے تاکہ تعلیمی معیار میں بہتری آئے، بند اسکول کھل جائیں جہاں تمام سہولیات فراہم کی جائیں ،اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنایا جاسکے مگر اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوسکی ہے بلکہ مزید اسکول بندش کا شکار ہوئے ہیں ۔
مگر موجودہ حکومت خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بہتری اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے دوٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ تعلیمی معیار کی بہتری میں کوئی غفلت اورکوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور اس حوالے سے بڑے پیمانے پر اصلاحات بھی کی جارہی ہیں۔
بلوچستان حکومت نے صوبے میں سالوں سے بند 3700 اسکولوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ تعلیم بلوچستان کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں اساتذہ کی عدم دستیابی کے باعث تقریباً 3700 اسکول کئی سال سے بند ہیں۔
سب سے زیادہ 254 اسکول پشین میں جبکہ 251 اسکول خضدار اور کوئٹہ میں 152 اسکولوں کو تالہ لگا ہوا ہے۔
محکمہ تعلیم بلوچستان ان بند اسکولوں کو فعال کرنے کیلئے کنٹریکٹ بنیادپر اساتذہ بھرتی کرے گا اس سلسلے میں محکمہ تعلیم نے11 اکتوبر تک مختلف اسکولوں میں اساتذہ کی خالی اسامیوں پر امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی ہے۔
محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق اساتذہ کی بھرتی ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنرز کی زیر نگرانی کمیٹی کرے گی۔
دوسری جانب صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے پشین اور آواران میں 40 بند اسکولوں کو کھولنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
بہرحال اسکولوں کی فعالیت اور تمام سہولیات کی فراہمی کے بعد یقینا بلوچستان میں تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی، لاکھوں بچے جو اس وقت اسکولوں سے باہر ہیں یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، بچوں کا مستقبل روشن اور تابناک ہوجائے گا جو آنے والے وقت میں اپنے صوبے کی خدمت کرسکیںگے۔
موجودہ حکومت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ دنیا کی بڑی یونیورسٹی کے ساتھ اسکالر شپ معاہدہ کیا گیا ہے ۔
بلوچستان کے نوجوان بڑی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرینگے جو اپنے ملک سمیت دیگر ممالک میں جاکر اہم شعبوں سے وابستہ ہوکر اپنا بہترین مستقبل بنانے کے اہل ہوں گے۔
امید ہے کہ موجودہ حکومت تعلیم کی بہتری کیلئے مزید اقدامات اٹھائے گی تاکہ بلوچستان کے بچے نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہونے کی بجائے روشن ہوسکے۔