کوئٹہ: جامعہ بلوچستان میں دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد جامعہ بلوچستان اور لینگوئسٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مشترکہ تعاون و اشتراک عمل سے منعقد کیا گیا۔
جس میں سابق وزیر صحت ڈاکٹر فیض محمد کاکڑ نے مہمان خصوصی جبکہ اعزازی مہمان خاص وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی نے شرکت کی۔دو روزہ قومی کانفرنس میں صوبے کے مختلف جامعات کے سربراھاں جن میں بولان میڈیکل کالج کے شبیر احمد لہڑی، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نائید حق، جامعہ کے ڈین فیکلٹیز، علمی، ادبی ماہرین اور اساتذہ و طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ دو روزہ قومی کانفرنس میں ملکی،
صوبائی اور مقامی زبانوں کی ترویج و ترقی، ادبی، تاریخی، ثقافتی ورثا کی حفاظت سمیت علمی، تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے حوالے سے مقابرین اور معققین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر فیض محمد کاکڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دور حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جامعہ بلوچستان نے اہم اور ضروری موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔
جس کا مقصد جدید اور تیز ترین دور میں علاقائی اور مقامی زبانوں ثقافت کی حفاظت اور ترقی سے ہمکنار کرنے کے لئے مثبت اقدامات کی ضرورت ہے۔ تاکہ جسے پروان چڑھانے، دنیا سے روشناس کرانے اور آنے والے نسلوں تک منتقل کرنے کے لئے اپنے صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جاسکے۔ آج دنیا سے بہت سی زبانوں کا خاتمہ ہوچکا ہے، بہت سے زبانیں تبدیل اور دوسرے زبانوں کے اثرات ان پر مرتب ہوئے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ علمی، تحقیقی بنیادوں پر لسانیات،
ثقافت کو پروان چڑھا کر ترقی سے ہمکنار اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ یقیناََ آج کے کانفرنس میں ماہرین، محققین کے تجربات، معلومات سے استفادہ کیا جائے گا۔وائس چانسلر نے دو روزہ قومی کانفرنس کے انعقاد کو اہمیت کا حامل کرار دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تعلیمی سرگرمیوں، زبانوں کی ترقی، ادب و ثقافت کے فروغ، دوردرس نتائج اور ایک دوسرے کے علمی تجربات،
معلومات سے استفادہ کرتے ہوئے بہتر سمت کا تعین کیا جاسکے گا۔ طلباو طالبات کی دلچسپی اور شرکت داری یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہمارے طلبہ علمی، ادبی، ثقافتی سرگرمیوں کے فروغ، کامیاب بہتر مستقبل کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کے لئے پر امید ہے۔
کیونکہ کسی بھی ملک و معاشرے کی ترقی کا ضامن نوجوان نسل اور کار آمد انسانی وسائل سے وابسطہ ہے۔
اور ہمارے ملک کی کثیر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ اور ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی،تیز ترین دور کے تقاضوں اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے نسل نو کو سمت کا تعین اور موقعوں سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمی ماہرین کے تبادلوں اور علمی سرگرمیوں سے بہتر تعلقات استوار ہونے سمیت ادبی، تاریخی ورثا کی حفاظت کو پروا ن چڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
دور روذہ کانفرنس کے مختلف سیشن منعقد ہوئے۔ جس میں ماہرین، اسکالرز، محققین نے اپنے مقالہ جات پیش کئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔