ڈیرہ مرادجمالی: آئی جی جیل خانہ ملک شجاع الدین کانسی نے ڈسڑکٹ جیل ڈیرہ مرادجمالی کی قیدی وین پر حملہ کی تحقیقات کیلیئے ٹیم تشکیل دے
جیل خانہ جات کی تحقیقاتی ٹیم ایڈیشنل آئی جی شکیل احمد بلوچ ڈی آئی جی ضیاء اللہ ترین کی سربراہی پر تین رکنی ٹیم ڈیرہ مراد جمالی پہنچ گئی تحقیقاتی ٹیم نے جیل سپرٹینڈنٹ چھٹا خان سومرو ودیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیئے جیل مرکزی دروازے پر ہونے والے حملے کی مختلف محرکات کا جائزہ لی
ا بعد ازاں ڈسڑکٹ جیل ڈیرہ مرادجمالی میں صحافیوں سے بات چیٹ ہوئے کہاکہ ڈیرہ مرادجمالی جیل کی قیدی وین پر حملہ صرف دو قیدی ٹارگٹ تھے
جو قبائلی دشمنی میں قتل کے کیس میں بند تھے جیل کی بیرونی سیکورٹی قیدی وین کی عدالت لے جانا لے آنا ڈسڑکٹ پولیس نصیرآباد کی ذمہ داری ہے ڈیرہ مرادجمالی جیل پر حملہ تخریب کاری نہیں بلکہ قبائلی رنجش کا واقعہ ہے
جیل واقعہ افسوس ناک ہے جس میں پولیس حوالدار حبیب الرحمان ساسولی شہید قیدی جانبحق تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں
اور حملہ آور مارا گیا ہے جیل حملہ میں جیل پولیس اور ڈسڑکٹ پولیس کے جوانوں نے بہادری سے مقابلہ کیا ہے حملہ آور کو مار گرایا اور ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کیا ہے اور کہاکہ بلوچستان میں جیلوں کی سیکورٹی بہتر بنانے کیلیئے ڈیرہ مرادجمالی سبی جیل سمیت چار جیلوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی منظوری دی گئی ہے
مزید اگر جیل سپرٹینڈنٹ تحریر طور پر خطرناک قیدیوں کی نشاندہی کریں گے تو مچھ جیل سبی ودیگر جیلوں میں منتقل کیا جائے گا اور کہاکہ ڈسڑکٹ جیل ڈیرہ مرادجمالی کے مرکزی دروازے پر کھڑی قیدی وین پر 5 ملزمان نے دو طرفہ انداز میں فائرنگ کی مگر ڈسڑکٹ پولیس اور جیل پولیس نے بہادری سے مقابلہ کیا اور بڑے نقصان سے بچا لیا ہے۔