|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

کوئٹہ: محکمہ صحت بلوچستان سے ادویات کی خریداری کی مد میں 22کروڑ روپے کے بوگس بل نکلوانے کی کوشش ناکام،محکمہ صحت کی انکوائری کمیٹی نے بوگس بل جمع کروانے والی کمپنی کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔

تفصیلات کے مطابق سیکرٹری صحت بلوچستان نے میڈیکل سٹور ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے مالی سال 2018-19اور مالی سال2022-23ء میں ادویات کی خریداری کے بقایاجات کی ادائیگی کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری ڈویلپمنٹ محکمہ صحت عارف اچکزئی،لاجسٹک آفیسر ڈاکٹر غلام مصطفی اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی ڈاکٹراسماعیل میروانی پر مشتمل ایک اسکرونٹی کمیٹی قائم کی تھی جس نے ادویات کی خریداری کے بلوں کا جائزہ لیا

دوران انکوائری یہ معلوم ہوا کہ 2019ء میں طلحہ ٹریڈرز نامی کمپنی کو 63لاکھ 65ہزار840روپے ادویات سپلائی کرنے کا ورک آرڈ جاری کیا گیا

تاہم طلحہ ٹریڈرز نے بوگس بل جمع کرواتے ہوئے 22کروڑ 12لاکھ72ہزار 800روپے کی ادویات فراہم کرنے کے بل جمع کروائے جس کے بعد معاملے کی تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ طلحہ ٹریڈرز نے جعلی ریکارڈ جمع کروایا ہے جبکہ جن اہلکاروں کے رجسٹراور رپورٹس پر دستخط کئے گئے وہ بھی جعلی نکلے جبکہ طلحہ ٹریڈرز کی جانب سے فراہم کیا گیا

ریکارڈ بلوچستان ہیلتھ بیڈرز ایسوسی ایشن کے فراہم کردہ بقایاجات سے بھی مطابقت نہیں رکھتا تھا جس کے بعد کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ طلحہ ٹریڈرز کو 2018-19کی مد میں ادائیگیاں نہ کی جائیں جبکہ طلحہ ٹریڈرز اپنے 22کروڑ روپے سے زائد کے بل کے دعوے کو ثابت نہیں کرسکا

لہذا محکمہ اس حوالے سے ان پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے محکمہ صحت سے بلیک لسٹ اور اگرچاہے تو پورے بلوچستان میں انکاکاروبار بندکرنے کی سفارش کرنے کیلئے اقدامات کرسکتا ہے۔

دوسری جانب صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے مزید کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *