|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2016

کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اُس وقت عجیب صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب ایک نجی نیوز چینل کے اینکرپرسن اپنی ٹیم کے ہمراہ پستول لے کر اسمبلی کے اندر پہنچ گئے۔ مذکورہ اینکر اور ان کی ٹیم کو بعدازاں گرفتار کرلیا گیا، جن کا مقصد اسمبلی کی سیکیورٹی کے انتظامات کو ‘بے نقاب’ کرنا تھا۔ اسمبلی اجلاس کے دوران اے آر وائی نیوز چینل کے پروگرام ‘سرعام’ کے میزبان اقرار الحسن اپنی ٹیم کے ایک شخص سے پستول برآمد کرکے اسمبلی اسٹاف کے حوالے کرتے ہیں، جسے اسپیکرآغا سراج درانی کے ڈیسک پر پہنچا دیا جاتا ہے، آغا سراج درانی نے پستول سے میگزین نکال کر دیکھا کہ اس میں گولیاں موجود ہیں، تاہم میگزین میں کوئی گولی موجود نہیں تھی۔ اس دوران ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ اراکین استفسار کرتے ہیں کہ ‘یہ کون شخص ہے’۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص اس طرح آسانی سے کیسے پستول لے کر اسمبلی میں داخل ہوسکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ اسمبلی کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری کیا جاچکا ہے اور کالعدم تنظیموں کی جانب سے بھی دھمکیاں دی گئی ہیں، اسمبلی سے پستول برآمد ہونا ایک المیہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اسمبلی ہی محفوظ نہیں ہے تو باقی لوگ کس طرح محفوظ ہوں گے۔ تاہم اسپیکر اسمبلی نے اپوزیشن اراکین کے تحفظات کا جواب دینے کے بجائے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو اس معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
  اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی پستول کا معائنہ کرتے ہوئے—۔ڈان نیوزاسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی پستول کا معائنہ کرتے ہوئے—
  اس موقع پر سہیل انور سیال نے کہا کہ تحقیقات سے پہلے اسمبلی میں اسلحہ لانے والے شخص اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کیا جائے گا۔ جس پر خواجہ اطہار الحسن کا کہنا تھا کہ جب اسمبلی کی کوئی سیکیورٹی ہی نہیں ہے تو انھیں گرفتار کون کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کتنا بڑا مذاق ہے کہ ایک شخص اسلحہ لے کر تسلی سے اسمبلی میں بیٹھا ہوا ہے۔ اس موقع پر مذکورہ میزبان اور ان کی ٹیم کے اراکین استہزائیہ انداز میں مسکراتے رہے۔ صوبائی وزیر داخلہ انور سیال نے اسپیکر اسمبلی سے درخواست کی کہ وہ اسمبلی سیکیورٹی کو اُس وقت تک انھیں گرفتار کرنے کا حکم دیں جب تک کہ پولیس نہ پہنچ جائے۔ جس پر اسپیکر آغا سراج درانی نے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی گزارش پر مذکورہ میزبان اور ان کی ٹیم کو گرفتار کرکے انکوائری کا حکم دے دیا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نے انکوائری کے بعد رپورٹ اسمبلی میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔ واضح رہے کہ پروگرام ‘سر عام’ اپنے بولڈ موضوعات کے لیے مشہور ہے، جن میں اکثر وبیشتر معاشرے کے مختالف مسائل کو اجاگر کیا جاتا ہے اور میزبان اقرار اس کے لیے بعض اوقات اپنی ٹیم کے ساتھ بھیس بدل کر بھی کرپٹ لوگوں یا اداروں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے قبل محکمہ ریلوے کی نااہلی بے نقاب کرنے پر بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔