|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

پاکستانی معیشت کی تنزلی کی سب سے بڑی وجہ اندرونی سیاسی معاملات ہیں ۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک میں سیاسی عدم استحکام نے اندرون خانہ بہت سارے مسائل پیدا کئے ہیں جس کا تعلق حکومتوں اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی سمیت عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے معاملات سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔
اب آئین میں ترامیم کے معالے نے عدلیہ میں تقسیم پیدا کردیا ہے ججز کے ایک دوسرے کے ساتھ بنچز پر نہ بیٹھنے اور اعتراضات سامنے آنے لگے ہیں جس سے عدلیہ پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔
پہلے یہ تقسیم بہت زیادہ واضح نہیں تھی مگر اب کھل کر سینئر ججز ایک دوسرے پر فیصلوں، کمیٹیوں اور بنچز کی تشکیل پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں۔
عدلیہ میں گروپنگ نے تنازعات کو جنم دیا ہے جبکہ اپوزیشن خاص کر پی ٹی آئی اپنی سیاست کررہی ہے ۔
دوسری جانب حکومت پارلیمان کی بالادستی اور اداروں کے آئینی اختیارات پر قانون سازی کررہی ہے جس میں آئینی ترامیم خاص طور پر شامل ہے اس پر بھی چند سینئرز ججز اور اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات سامنے آرہے ہیں اور باقاعدہ احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے نشانے پر ہے اس کی بڑی وجہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بنی ہے۔
اس روز سے لیکر اب تک پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مہم چلارہی ہے جس کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کیلئے نرم گوشہ رکھا جائے جس طرح 2014 سے لیکر 2022 تک پی ٹی آئی کو توجہ حاصل تھی مگر موجودہ اسٹیبلشمنٹ کی قیادت پی ٹی آئی سے کسی طرح کی قربت نہیں چاہتی ۔پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور حکومت میں آنا ہے ماضی میں بانی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت نے ہر فورم پر اسٹیبلشمنٹ کی دفاع اور تعریف میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے تو پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ کو نشانے پر رکھااور اس کے ساتھ عدلیہ کو بھی نہیں بخشا ۔
بہرحال پاکستان اب بھی معاشی حوالے سے بہت سارے چیلنجز کا مقابلہ کررہا ہے جس کا تعلق اندرون خانہ معاملات سے ہے جب تک ملک کے اندرونی معاملات بہتر نہیں ہونگے معیشت بہتر نہیں ہوسکتی ،معاشی اہداف کے حصول کیلئے استحکام اور ہم آہنگی بہت ضروری ہے جس کا اشارہ آئی ایم ایف بھی دے رہا ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان ایمانداری سے معاشی تجاویز پر عمل کرے تو یہ اس کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ناتھن پورٹر نے کہا کہ 2023 کے وسط میں پاکستان کی معیشت نے جو اتار چڑھاؤ اور بے یقینی دیکھی تھی اس کے بعد ملک میں معاشی استحکام آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام سے معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اچھی بنیاد مل سکتی ہے اور اگر پاکستان ایمانداری سے معاشی تجاویز پر عمل کرے تو یہ اس کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے۔
قرض کی سخت شرائط کے سوال پر آئی ایم ایف مشن چیف کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے درپیش مخصوص مسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور ان کے حل بتائے جاتے ہیں، پاکستان کا موجودہ پروگرام بھی مختلف نہیں اور نہ ہی یہ زیادہ سخت ہے۔
ناتھن پورٹر نے اسپیشل اکنامک زونز کو خصوصی رعایتیں دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کاروباری اداروں کے لیے مراعات کو معاشی اہداف کے لیے حصول میں مدد گار تصور نہیں کرتا۔
بہرحال کاروباری اداروں کو مراعات معاشی اہداف حاصل کرنے کے بعد آسانی سے دیئے جاسکتے ہیں ۔
سب سے بڑا مسئلہ ملک میں ایمانداری کے ساتھ معاشی تجاویز اور ایک جامع پلان ہے اس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے اندرون خانہ اختلافات میں شدت سے آئی ایم ایف کے آخری پروگرام سے نکلنا مشکل ہوگا اور معیشت بہتری کی بجائے دوبارہ تنزلی کا شکار ہوگی۔
اگر اس وقت ملک کو بحرانات سے نکالنے کیلئے سب ایک پیج پر نہیں آئینگے تو مشکلات بڑھتی جائینگی ملکی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *