|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

پاکستان کے دارالحکومت کو میدان جنگ بنانے کی ایک بار پھر تیاری کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ڈی چوک پر بانی پی ٹی آئی کی خاص ہدایت پر احتجاج کیا جارہا ہے ۔
یہ پہلی بار نہیں کہ ملک میں جب بھی کوئی بین الاقوامی موومنٹ ہوتی ہے تو پی ٹی آئی کی جانب سے اس مخصوص موومنٹ کے دوران حالات کو جان بوجھ کر خراب کیا جاتا ہے، اس سے قبل چینی صدر کی پاکستان آمد پر بھی اسلام آباد کو مکمل بند کردیا گیا تھا۔ تجزیاتی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ایسے حالات اس لئے پیدا کررہے ہیں تاکہ آئینی ترامیم کا معاملہ رک جائے ،حکومت کو اس خاص موقع پر بلیک میل کرتے ہوئے نظام کو درہم برہم کرکے ریلیف حاصل کیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پرباقاعدہ سوشل میڈیا پر مہم چل رہی ہے کہ تخت یا پھر تختہ البتہ بانی پی ٹی آئی تخت چاہتے ہیں اگر انہیں تخت نہیں ملتا تو ایسے مخدوش حالات پیدا کئے جائیں کہ تختہ الٹ جائے اور مارشل لاء جیسے حالات پیدا ہوں مگر اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ایسا کوئی قدم اٹھانے کے آثار دوردور تک دکھائی نہیں دے رہے۔
بہرحال اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے تاکہ انتشار اور فساد پر فوری قابو پایا جاسکے۔
اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے جارہا ہے جس میں بھارت سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کرینگے ۔
موجودہ حالات میں احتجاج کے باعث دنیا بھر میں ملکی امیج کے حوالے سے منفی پیغام جائے گا مگر بانی پی ٹی آئی اپنے مفادات کی خاطر ملک کے سیاسی و معاشی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں جس کی جھلک خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کے بیان میں ملتی ہے جو انہوں نے گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران کہاتھا کہ ہم جے شنکر کو دعوت دیں گے کہ ہمارے احتجاج میں شرکت کریں اور ہمارے لوگوں سے خطاب کریں، دیکھیں پاکستان کی جمہوریت کتنی مضبوط جمہوریت ہے جہاں پر ہر کسی کو احتجاج کا حق ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھاکہ وزیر اعلیٰ کے پی ڈی چوک پہنچیں گے اور محسن نقوی کو چائے پلائیں گے، ڈی چوک پر ہم احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور بانی پی ٹی آئی کی کال پر احتجاج ختم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ غلط بات کر رہے ہیں، ہم اسلحہ کیوں لائیں گے؟ پر امن احتجاج ہمارے مفاد میں ہے، اگر کچھ ہوگا تو یہ لوگ خود ذمہ دار ہوں گے، ہم ملک کی بہتری کیلئے آ رہے ہیں۔
ہم فوج سے کیوں مقابلہ کریں گے، ہمارا ان سے جھگڑا نہیں، ان کا احترام کرتے ہیں۔
بہرحال بیرسٹر سیف کی باتوں میں کتنی صداقت ہے اس کیلئے بانی پی ٹی آئی کی حالیہ اور ماضی کے تقاریر اور بیانات موجود ہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں جبکہ اسلحہ لانا اور گولی چلانے والے بیانات کے پی کے وزیراعلیٰ خود دے چکے ہیں جو ریکارڈ پر موجود ہیں۔
بہرحال اس وقت جو حالات پیدا کئے جارہے ہیں ان کا مقصد احتجاج کی آڑ میں انتشار اور فساد برپا کرنا ہے یہ سب صرف اور صرف بانی پی ٹی آئی کوریلیف دینے کیلئے کیا جارہا ہے اس کا اور کوئی مقصد نہیں ۔
اگر پی ٹی آئی واقعی جمہوری انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتی ہے تو پارلیمنٹ سے بہتر فورم اور کوئی نہیں لیکن ان کی جو نیت نظر آرہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔
کے پی کے وزیراعلیٰ کے ساتھ آنے والی لشکرکے ساتھ ہیوی مشینری ہوگی جو اس کے بیانات میں واضح ہے کیونکہ وہ تصادم چاہتے ہیں مگر اس بار حکومت نے پیشگی سیکیورٹی کیلئے تمام تر انتظامات کرلئے ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بروقت نمٹا جاسکے اور حالات کو پر امن رکھا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *