|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2024

کوئٹہ:  بلوچستان نیشل پارٹی کے ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری اور انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو کراچی ایئرپورٹ میں پانچ گھنٹے سے زائد وقت تک روکنے،

ان کا پاسپورٹ قبضہ میں لینے، انہیں باہر ملک جانے سے روکنے اور راستے میں چوروں کی طرح ان سے موبائل اور دیگر دستاویزات چھیننے اور رپورٹ درج نا کرانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ جیسے مقبول عوامی شخصیت کو ہراساں کرنے اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کا ناروا عمل اس ملک کے چہرے پر بدنما داغ ہے،

ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہے، ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ مظلوم و محکوم بلوچوں کی توانا آواز بن چکی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ حکومت ماہرنگ بلوچ کو باہر جانے سے نہیں روک رہی ہے بلکہ بلوچوں کی آواز کو باہر کی دنیا تک پہنچنے سے روک رہی ہے طاقت کا یہ غلط استعمال پچھلے آٹھ دہائیوں سے بلوچوں کے ساتھ جاری ہے

اب یہی ناروا عمل پشتونوں کے ساتھ بھی شروع کیا گیا ہے پچھلے دنوں بنوں میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جرگہ پر حملہ کرکے ان کے کارکنوں کا قتل عام کیا گیا اور پی ٹی ایم پر پابندی لگائی گئی ہے جو کہ قابل مذمت اور اس ملک کے چہرے پر ایک اور بدنما داغ ہے۔

انہوں نے اس ناروا عمل کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کھلے عام بدمعاشی اور عوامی نمائندوں کے حقوق کو سلب کرنے کی مثال بد ترین آمریت اور مارشل لا کے دور میں بھی نظر نہیں آتا تھا۔

غلط فیصلوں اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے اس ملک کے چہرے پر اتنے بدنما داغ لگ چکے ہیں کہ اس کا چہرہ مسخ ہو رہا ہے لہذا مقتدر طبقہ کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے طاقت کے استعمال کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا اور جمہوری انداز سے قوموں کے حقوق کو مدنظر رکھ کر ایک ایسی نئی پالیسی بنانی ہوگی جو صوبوں کی حق حاکمیت کو تسلیم کرنے کی بنیاد پر تشکیل دی گئی ہو اور جس میں قوموں کی بقا اور تحفظ کی ضمانت موجود ہو تاکہ ملک کے چہرے پر لگے داغوں کو دھویا جا سکے اور اس ملک کی امیج کو بھی درست کیا جا سکے۔

اگر اسی طرح طاقت کے استعمال کی پالیسی برقرار رہی تو اس ملک کو ایک خونی عوامی انقلاب سے کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔