|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2024

کراچی :  سندھ کے وزیر داخلہ، قانون و پارلیمانی امور ضیاء الحسن لنجار نے کراچی پریس کلب، کلفٹن تین تلوار اور میٹروپول پر مظاہروں سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ مقامات پر مذہبی تنظیم اور سول سوسائٹی کی جانب سے مظاہروں کے اعلان پر امن وامان کے خدشات تھے جبکہ کمشنر کراچی کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا تھا

سول سوسائٹی اور مذہبی جماعت کی جانب سے ایک ہی روز مظاہرے کی کال دی گئی تھی جس پر تصادم کا خدشہ تھا لہذا مظاہرین کو قانون پر عملدرآمد کرنا چاہییے تھا لیکن مظاہرہ کرنے والے افراد کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، پولیس نے دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر بعض افراد کو حراست میں لیا،

مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہیں جبکہ پولیس وین کو بھی نشر آتش کیا گیا، ریڈ زون میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کا مزید کہنا تھا کہ جن افراد نے قانون ہاتھ میں لیا ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور یہ کارروائی بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب کی جائے گی

ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ پریس کلب پر مظاہرے کے دوران صحافیوں اور دیگر کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک اور تشدد پر تحقیقات کا حکم دیا ہے جن پولیس اہلکاروں نے شناخت بتانے کے باوجود صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ان کے خلاف بھی سخت ایکشن ہوگا. ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کیس کی وجہ سے سول سوسائٹی اور تحریک لبیک کی جانب سے ایک ہی دن ایک ہی ٹائم پر مظاہروں کا اعلان کیا گیا،

شاہنواز کیس کے حوالے سے سندھ حکومت نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے اور جو پولیس افسران اہلکار اور پرائیویٹ لوگ بھی ملوث تھے انکے خلاف شاہنواز کنبھر کے والدین کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرائی گئی جس میں پولیس اہلکاروں اور افسران کو گرفتار کیا گیا،

اور اسکے علاوہ کچھ پولیس افسران و دیگر نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کروائی ہوئی ہے، کچھ پولیس افسران جو کہ ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے انکی گرفتاریوں کے حوالے سے چھاپے مارے جارہے ہیں،

اور حکومت سندھ اپنے فرائض سے بری الزمہ نہیں ہیں اور احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں،

انہوں نے کہا کہ شاہنواز کنبھر کے کیس کے سلسلے میں کسی سی بھی رعائت نہیں برتی جارہی ہے، آج کے مظاہروں کے دونوں اعلانات اور مظاہرے سیاسی تنظیموں کی ایماء پر منعقد کیے گیے تھے

ملکی موجودہ صورتحال خاص طور پر کراچی کی صورتحال جس میں کچھ دن پہلے ائیرپورٹ کے قریب دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہو چکا ہے، جس میں اندرونی، بیرونی اور ملک دشمن عناصر ملوث ہیں

جن کی سوچ پاکستان کی سالمیت اور امن کو خطرے میں ڈالنا ہے اور معیشت کو نقصان پہنچایا جائے،

شرپسند عناصر کی کوشش ہے کہ خاص طور سندھ کے دارالخلافہ کراچی کے حالات کو بگاڑا جائے،

خصوصی طور پر شنگھائی تعاون کانفرنس کے وفود دنیا بھر سے پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، ایسے وقت میں سول سوسائٹی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے ریلی اور مظاہرے کا اعلان، ایک محب وطن کے لئے سمجھ سے بالاتر ہے، خصوصا جب سندھ حکومت نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہے۔