کوئٹہ : غیر سرکاری تنظیموں ڈان اور پودا کی رہنمائوں مسز شاہدہ ارشاد، زنیرا احمد، شمائلہ احسن نے کہا ہے کہ 15 اکتوبر کو دنیا بھر میں دیہی عورتوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کی مناسبت سے ہم خواتین کی بہتری کے لئے حکومت کو 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کررہے ہیں
جس کا مقصد خواتین کو زندگی کی بنیادی سہولیات ، تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع اور کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ، شناختی دستاویزات، شناختی کارڈ کے حصول ، ٹرانسپورٹ اور دیگر حوالوں سے انہیں درپیش مشکلات سے چھٹکارا دلانا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں اپنی دیگر ساتھیوں زینب اسماعیل، فاطمہ مینگل سمیت دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 70 اضلاع میں دیہی خواتین رہنمائوں نے 15اکتوبر کو دنیا بھر میں دیہی خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کیا ہے جس کا مقصد حکومت ، عدلیہ، سیاسی رہنمائوں ، مالی اداروں کو پیش کرکے ان کی توجہ اپنے حقوق اور ترقی کے معاملات کی طرف دلائے تاکہ ملک کی 50 فیصد آبادی بھی ترقی کرسکے انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کے فروغ کیلئے فیصلہ سازی اداروں میں خواتین کی نمائندگی کا بڑھا کر کمیٹیوں کو فعال کیا جائے
مقامی حکومتوں کے نظام میں خواتین کی نمائندگی 50 فیصد کی جائے اور صنفی تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے قوانین پر عملدرآمد کیا جائے اور دیہی خواتین کو زراعت کے شعبے سے وابستہ مراعات فراہم کی جائے اور وراثتی منتقلی زمینی ملکیتی حقوق میں لواحقین کی شرکت کو یقینی بنایا جائے اور ہنر مند خواتین کیلئے بزنس سپورٹ مراکز بنائے جائیں اور انہیں آسان اقساط پر قرضے فراہم کئے جائیں موسمیاتی تبدیلی سے بچائو کے لئے دیہی خواتین کی مشاورت اور پر توجہ دی جائے ۔
یہی خواتین اور بچیوں کو تعلیمی اداروں میں غذائیت صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے نادرا میں پیدائش کی رجسٹریشن 18 سال کی عمر میں شناختی کارڈ کا اجراء اور یونین کونسل کی سطح پر نادرا سینٹر کو فعال بنایا جائے دیہی خواتین اور بچیوں کو بنیادی تعلیم کے حصول اور میٹرک کے بعد مفت تعلیم فراہم کی جائے جوکہ ریاست کی ذمہ داری ہے اس سہولت کے ذریعے میٹرک سے بارویں تک تعلیم فراہم کی جائے
کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی کرکے بچیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال کی جائے اور قانون سازی کرکے شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار دی جائے جنسی جرائم کی روک تھام اور تفتیش کیلئے قوانین کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے خواتین کو تعلیم کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں، کھیلوں اور سیلیف ڈیفنس کی تربیت دی جائے بڑھتی ہوئی
بد امنی بے چینی کو کم کرنے کے لئے ان کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے سنجیدگی سے کام کیا جائے میڈیا نوجوانوں کی بے روزگاری، غربت اور عورتوں اور بچوں پر جنسی تشدد، صحت، تعلیم، وراثت ، روزگار ، ٹرانسپورٹ ، پانی بجلی جیسے تمام مسائل کے حوالے سے شام 6 سے 9 بجے کے پروگراموں میں آگاہی فراہم کریں۔
Leave a Reply