کوئٹہ: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں تندور مالکان کی جانب سے روٹی کی قیمتوں اور وزن کے حوالے سے من مانیوں کا سلسلہ جاری ہے،
جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نرخنامے پر کوئی عمل درآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آتا،330گرام کی بجائے پاپڑ نما کم وزن کی روٹی 40روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔
عوامی حلقوں کے مطابق دن کے اوقات میں ہی نہیں، بلکہ رات کے وقت روٹی کا وزن مزید کم کر دیا جاتا ہے اور یہ بے ضابطگی معمول بن چکی ہے۔
تندور مالکان رات کے وقت روٹی کا وزن دن کی نسبت مزید کم کردیتے ہیں جس سے عوام کو نہ صرف اضافی قیمت چکانی پڑتی ہے بلکہ انہیں کم وزن کی روٹی بھی ملتی ہے
۔عوامی حلقوں کے مطابق اس تمام تر صورتحال پر انتظامیہ نے چھپ سادھ لی ہے بلکہ تندور مالکان کو انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت نے تندور مالکان کو عوام سے لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
عوامی حلقوں کے مطابق انتظامیہ نے نرخنامے جاری تو کر دیے لیکن ان پر عمل درآمد کروانے میں مکمل طورپر بے بس نظر آتی ہے۔
اس صورتحال سے زیادہ تر متاثرہ افراد کا تعلق صوبے کے دور دراز علاقوں سے ہیں جو کہ یا تو صوبائی دارالحکومت کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں یا پھر وہ یہاں کوئٹہ میں محنت مزدور کررہے ہیں
جن کے لیے روزمرہ کی ضرورت، جیسے روٹی، کی قیمت میں اضافہ مزید مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ تندور مالکان کو بلاوجہ قیمتیں بڑھانے اور وزن میں کمی کرنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ فوری طور پر حرکت میں آئے اور روزانہ کی بنیاد پر تندوروں کی نگرانی کرے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے گی، تو اس کا اثر عوام کی روزمرہ زندگی پر بدترین ہوگا۔