کراچی: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچ شہریوں کی جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات بالخصوص بلوچ طلباء کو نشانہ بنانے کے ردعمل میں “خاموشی کو توڑنا: جبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑے ہونا‘‘ کے عنوان کے تحت احتجاجی مظاہرہ کرنے پر کراچی پولیس کا لاٹھی چارج، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر وہاب بلوچ سمیت متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
اتوار کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنا تھا تاہم پولیس نے مظاہرین کو زینب مارکیٹ کے قریب روک رکھا جبکہ پریس کلب کے آنے جانے والے تمام راستوں کو بلاک کرکے رکاوٹیں کھڑی کردی۔
جب بی وائی سی کے مظاہرین پریس کلب کے سامنے آنے کی کوشش کرنے لگے تو پولیس نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردی۔
پولیس نے لاٹھی چارج کرکے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔ گرفتاری کے بعد مظاہرین کو پولیس تھانے منتقل کردیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ہمارے پرامن مظاہرین پر پولیس گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ان کا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن حکومتی اداروں کی جانب سے جمہوری عمل کی خلاف ورزی کی گئی۔ ترجمان نے مطالبہ کیا کہ پرامن مظاہرین کو رہا کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائیگا جس کی ذمہ داری حکومتی اداروں پر عائد ہوگی۔