کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی مرکزی ترجمان نے پنجاب حکومت کی جانب سے مقامی فورس بارڈر ملٹری پولیس کے ذریعے کوہ سلیمان کے تعلیمی بحران پر منعقدہ میٹنگ کو روکنے اور بلوچ راج کے کارکنان کو ہراساں کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازیخان، راجن پور، تونسہ شریف اور کوہ سلیمان کے بیشتر شہر اور قبائلی علاقہ جات جدید دنیا کے بنیادی سہولیات سمیت آج بھی تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں
اور اب اسکولوں کی پرائیویٹائیزیشن نے پورے کوہ سلیمان میں ایک تعلیمی بحران کو جنم دیا ہے۔اس حوالے سے ڈیرہ جات کے مقامی تنظیم بلوچ راج نے تعلیمی بحران کے حوالے سے کمپین کا آغاز کیا تھا
جس کے سلسلے میں آج کالیماڑ فاضلہ کچھ میں میٹنگ کا اہتمام کیا گیا لیکن پنجاب حکومت نے اپنا تعصبانہ رویہ اپنا کراس مہم کو سبوتاز کرنے کیلئے مقامی فورس کا استعمال کرکے نہ صرف بلوچ روایات کو پامال کیا
بلکہ تعلیم دشمنی کا ثبوت دیا جس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔اس مہم میں ہم بلوچ راج، تمام تعلیم دوست و قوم دوست سیاسی کارکنان اور اہلیان کوہ سلیمان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں
کوہ سلیمان میں جاری تعلیمی بحران پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور اس طرح کے تعصبانہ اقدام کو فوری بند کرکے بلوچ سیاسی کارکنان کوہراساں کرنا بند کیا جائے۔