|

وقتِ اشاعت :   October 20 – 2024

اسلام آباد : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غیر آئینی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں،

قانون کے مطابق سینئرترین جج چیف جسٹس بنتا ہے ،کیا ضرورت تھی اس جیسے غیر آئینی ترامیم کی ہم اس گناہ میں بے لذت ہے یا با لذت ہے کا حصہ قطعاً نہیں بنیں گے۔

بہت سارے ججز اور وکلاء اس آئینی ترامیم کے مخالف ہیں ، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو چار مہینے کے لیے رہا کیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شہباز اینڈ کمپنی اور اس کے تمام ساتھی اگر چاہتے ہیں کہ یہ ملک ان بحرانوں سے نکلے تو اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ عمران خان کو ضمانت پر رہا کرکے ساری پارٹیوں بشمول ججز ، فوج ، صحافی ، وکلاء اور تمام سٹیک ہولڈرز کی کانفرنس بلائی جائے اور ملک کو بحرانوں سے نجات دلانے اور صحیح بنیادوں پر چلانے کا راستہ تلاش کرے اور راستہ یہی ہے کہ آئین پر عملدرآمد کیا جائے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان ہم نے اس لیے بنائی کہ یہاں ایک جمہوری آئین ہو، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو ، ہر ادارہ دفاعی یا سویلین ہوں اپنے فریم میں آزاد ہوں اور سب پارلیمنٹ کے ماتحت ہوں اس قسم کی ترامیم اگر کوئی لانا چاہتا ہے اس کے لیے نہ کسی کو ڈرانے، دھمکانے، بھگانے ، نہ کسی کے گھر میں گھسنے کی اور نہ ہی کسی کو کروڑوں روپے دینے کی ضرورت ہے ۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کب لانا چاہتے ہیں ترامیم ؟ میں محمود خان کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ یہ ایک غیر قانونی اسمبلی ہے یہ زر اور زور کی بنیاد پر بنی ہے ، ک

روڑوں روپے لیکر ان کے ممبرز کو کامیاب کرایا گیا ہے

جس پر مولانا فضل الرحمن صاحب اور دیگر کئی سیاستدانوں کے بیانات موجود ہیں۔

زر اور زور کی بنیاد پر بنائی گئی اس اسمبلی کے ساتھ اگر مذاکرات ہونے ہیں تو ہوئے ہونگے لوگوں نے کردیئے ہوں گے یہ اس بنیاد پہ ہونے چاہیے تھے کہ بسم اللہ آئے آئین کو صاف کرلیتے ہیں اس آئین کو پاکستان کے عوام کی مرضی کے مطابق ٹھیک کرتے ہیں ،

ہر ادارے کو آئین کی پاسداری کا پابند بناتے ہیں ، پھر یہی خورشید شاہ صاحب کی سربراہی میں کمیٹی بیٹھ کر رولز آف دی گیم پوری کرکے چار پانچ مہینے میں الیکشن کروادیئے جاتے یہ معاملات ٹھیک ہوجاتے ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان نہ قاتل ہے نہ اُنہوں نے کوئی ایسا جرم کیا ہے جو ناقابل ضمانت ہو اگر یہ ملک لوگوں کو عزیز ہے اور حکومت اگر چاہتی ہے کہ ملک بحرانوں سے نکلے تو حل یہ ہے کہ عمران خان کو ضمانت پہ رہا کرکے تمام سٹیک ہولڈرز کی کانفرنس بلائی جائے اور وہ فیصلے کریں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی والوں سے کہا ہے کہ اگر آپ واقعی چاہتے ہیں بسم اللہ کریں کل بل لے آئیں اور اس میں یہ ہوں کہ کسی بھی ڈیپارٹمنٹ میں کسی بھی فرد کو پروموشن نہیں ملنی چاہیے ۔

فوجی ،جرنیل ، انجینئر ،ڈاکٹر ہویا جو بلا بھی ہو انہیں پروموشن نہیں دینی چاہیے ۔

آپ کیوں لوگوں کے حقوق مارتے ہیں ۔ ایک آدمی ریٹائرڈ ہوتا ہے تو اُس کے پیچھے دوسرے کا ایک سال لگا رہتا ہے جب آپ ایکسٹینشن دے دیتے ہیں سارے کے سارے برباد ہوجاتے ہیں ۔ ہمارے چار جرنیلوں نے مارشل لائیں لگا کر ہمارے بہت سارے جرنیلوں کو بے کار کردیا ۔

یہی کچھ اٹھارویں آئینی ترمیم میں اتفاق سے یہ فیصلہ تھا کہ سینئر ترین جج سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ہوگا ابھی اس کو ہٹانے کی کیا ضرورت تھی ۔

اس قسم کے تماشے اگر لوگ کرینگے ہم اس گناہ کا کبھی حصہ نہیں بنیں گے ۔ ہم لوگوں کو وارننگ نہیں دیتے جس طرح یہ لوگ دیتے ہیں۔ اگر آئین کو چھیڑا گیا پاکستان انتہائی کمزور حالت میں ہے پاکستان بہت بڑی تحریکوںکا بوجھ نہیں سہہ سکتا آج کیا حالات ہیں ۔ قتل وقتال ہورہے ہیں ، درجنوں لوگ مارتے جاتے ہیں ، دُکی اور راڑہ شم میں درجنوں لوگ مارے جاتے ہیں ۔

انسانی زندگی پاکستان میں بالکل ایک چڑی سے بھی کم تر ہوگئی ہے ان حالات میں ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ ان غیر آئینی کاموں سے باز آئیں۔