کراچی: بلوچ یکجہتی کونسل کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے پاسپورٹ لئے جانے کے خلاف اور مقدمہ خارج کرنے درخواست کی سماعت کے موقع پرپولیس نے جواب جمع کروا دیا۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور ایس ایس پی ملیر انویسٹی گیشن عدالت میں پیش ہوئے،
عدالت کا ڈی آئی جی ایسٹ کو الزامات کی انکوائری کا حکم دیا جبکہ عدالت کی جواب کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی گئی،
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار سے پاسپورٹ اور موبائل فون لینے کا الزام ہے،پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے بتایاکہ یہ پولیس کا نہیں ایف آئی اے کا معاملہ بنتا ہے،
ایئرپورٹ کاونٹر پر پاسپورٹ لیا گیا، جس پرما ہ رنگ بلوچ کے وکیل جنران ناصرنے موقف اپنایاکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے ایئرپورٹ کے باہر پاسپورٹ لیا گیا ہے، ایس ایس پی آپریشن کی ذمہ داری بنتی ہے،
خدشہ ہے پاسپورٹ کہیں جرائم میں استعمال نہ ہوجائے،ای سی ایل میں نام نہیں ہے، سفر سے روکنے کا یہ نیا طریقہ ہے کہ پاسپورٹ لے لو،درخواست گزار نے سفری پابندی کو اسلام آباد میں چیلنج کیا ہے،
جس پرعدالت نے استفسارکیاکہ ایس ایس پی ملیر نے الزامات کے مطابق کوئی انکوائری کی،ایس ایس پی ملیرانوسٹی گیشن نے عدالت کوبتایاکہ ہمیں کوئی درخواست نہیں دی گئی،
سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیاکہ ڈی آئی جی ایسٹ الزامات کی انکوائری کریں، فوٹیج بھی پولیس کو فراہم کریں، سی ڈی آر بھی چیک کریں اور رپورٹ جمع کروائیں،جو لوگ ساتھ تھے وہ اپنے نمبر فراہم کرنا چاہیں تو دیدیں،
انکے بھی سی ڈی آر چیک کئی جائیں،درخواست گزار کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے، درخواستوں کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔