|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2024

کوئٹہ: ہاؤسنگ،فزیکل پلاننگ،کمیونیکیشن ورکس سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس بلوچستان صوبائی اسمبلی چیئرمین زابد علی ریکی منعقد ہوا۔

اجلاس میں یکم اگست کو اسمبلی اجلاس کے دوران چیئر کی رولنگ اور 07 اگست کی مجلس قائمہ کی نشست میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں ضلع واشک کے لیے اسکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں ظفر علی آغا، غلام دستگیر بادینی، ربابہ خان بلیدی، محمد خان لہڑی فضل قادر اور وزیر برائے سی اینڈ ڈبلیو سلیم احمد کھوسہ نے شرکت کی۔

کمیٹی نے محکمہ سے پروجیکٹ میں تاخیر کے بارے میں سوال کیا، اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ تکمیل کا مقررہ وقت دو سال ہوتا ہے، لیکن منصوبوں میں اکثر دس سال لگتے ہیں

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاخیر سے لاگت میں اضافہ ہوتا ہے محکمہ نے تاخیر کو افراط زر اور دیگر مسائل سے منسوب کیا تاہم کمیٹی نے واشک سمیت دیگر کام کے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا

چیئرمین زابد علی ریکی نے محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات کرے اور ان کے کام کے معیار کو بہتر بنائے اس بات کو یقینی بنائے کہ عوامی پیسے کا مؤثر استعمال ہو رہا ہے

انہوں نے 2023 میں مکمل ہونے والی سیاچانگ سے شاہوگیڑی براستہ زردکے حوالے سے غیر معیاری کام پر تنقید کی اور کہا کہ لگتا ایسے ہے جیسے یہ روڈ ہاتھوں سے بنایا گیا ہو کوئی رولر اور مشنری اس روڈ پر استعمال ہی نہیں کی گئی۔

صوبائی وزیروزیر سلیم احمد کھوسہ نے جواب دہی اور شفافیت کی اہمیت پر زور دیا انہوں نے کہا کسی بھی ایسے مافیا کا مقابلہ کرینگے۔دوران اجلاس فضل قادر نے کہا کہ ضلع ژزوب میں وانا روڈ پر پل پر ہمارے خدشات ہیں متعلقہ اسکیم پر فنڈز جاری کیے گئے لیکن اب تک منصوبے پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

متعلقہ وزیر نے کہا کہ ضلع ژوب میں اس منصوبے پر جلد از جلد انکوائری کی جائے گی اور کسی بھی ایسے شخص کو اگر اس منصوبے ملوث پایا گیا تو اسے ضرور سزا دی جائے گی۔

کمیٹی نے سیاچانگ روڈ پر رپورٹ کی درخواست کی اور اجلاس میں سیکرٹری اور چیف انجینئر کی غیر موجودگی کے بارے میں محکمے سے پوچھا، محکمہ کے نمائندوں نے سیکرٹری کی غیر حاضری کو کابینہ کے اجلاس سے منسوب کیا اس دوران سلیم احمد کھوسہ نے کہا کہ یہ نہیں کہنا چاہئے میں خود کابینہ کے اجلاس میں شرکت کر کے آیا ہو۔

انھوں نے قائمہ کمیٹیوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے فورموں پر متعلقہ آفیسران کی موجودگی ضرور ہونی چاہیے۔