|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2024

اسلام آباد : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا، لیکن کن قوتوں نے یہ کیا، اس کی طرف کوئی اشارہ نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی اس بات پر شروع ہوتا ہے کہ اس ملک میں جمہوریت کو فوج سے خطرہ ہے، اور ان کا راستہ روکنا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک جج کا راستہ روکنے کے لیے جو کچھ گزشتہ روز ہوا، اس پر مجھے بہت افسوس ہے۔

محمود خان اچکزئی نے ایاز صادق کے کردار پر تنقید کی، جنہیں کسٹوڈین آف دی ہاؤس قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایاز صادق نے غیر جمہوری فیصلے کیے، جیسے کہ فاٹا کو مدغم کرنے کا حکم دینا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ فاٹا کا کیس اسمبلی کی کارروائی میں نہیں تھا، لیکن دو منٹ میں انضمام کا فیصلہ کر دیا گیا۔

اُنہوں نے کہا کہ آئین کے تقریباً 280 آرٹیکلز میں سے صرف چار آرٹیکلز فاٹا پر لاگو ہوتے تھے، لیکن اس فیصلے کا اثر کشمیر پر بھی ہوا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں وہاں فوج اور لوگ لڑ رہے ہیں اور ہزاروں جانیں گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایاز صادق نے ایجنسیوں کو پارلیمنٹ کے ممبران کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کا اختیار بھی دے دیا۔

آخری فیصلہ جو گزشتہ روز 26ویں آئینی ترمیم کی شکل میں ہوا، اس پر بھی انہوں نے تنقید کی۔

اُنہوں نے ایاز صادق کو مبارکباد پیش کی کہ انہوں نے جمہوریت اور پارلیمنٹ کی طاقت کے خلاف فیصلے دیے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے ہر ادارے میں گڑبڑ ہے، لیکن گزشتہ روز سارا زور اس پر تھا۔

انہوں نے سردار اختر مینگل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قاسم رونجھو کو میڈیا کے سامنے پیش کیا، لیکن کورم توڑ دیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ ملک ہمیں پیارا ہے اور اس کے ادارے بھی، لیکن اگر کوئی ادارہ آئین کے دائرے سے ہٹ کر سیاست میں مداخلت کرے گا تو اس کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ اسمبلی کے لوگوں کی وردیاں پہنے ہوئے لوگ آئے، اور سپیکر صاحب کو چاہیے کہ تحقیقات کریں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کل کا جو ڈرامہ ہوا، اس پر انہیں دکھ ہوا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سب مل کر ایک نئے جمہوری پاکستان کی تعمیر کریں گے۔

اُنہوں نے خورشید شاہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی کا ذکر کیا، جس میں وہ بھی شامل تھے، اور کہا کہ کمیٹی کو یہ معاملہ سونپ دینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو گول میز کانفرنس ہو تاکہ ایک نئے جمہوری پاکستان کی تعمیر کے لیے آگے بڑھیں۔

محمود خان اچکزئی نے دعا کی کہ خدا پاکستان کو کسی حادثے سے دوچار نہ کرے۔