گوادر: گوادر کے سمندری حدود میں مسلح ٹرالرز کی موجودگی سمندری محافظ و بلوچستان حکومت کیلئے سوالیہ نشان ہے ،اورماڑہ کے سمندری حدود میں مسلح ٹرالرز کی درجنوں کی تعداد میں ابتک موجودگی کی مقامی ماہیگییروں نے تصدیق کردی،مقامی ماہیگیروں کی جان و مال خطرے میں، 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود کسی قسم کی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق مقامی ماہیگیر تنظیموں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی فشریز سے آنے والے یہ ٹرالرز اسلحہ برادار ہیں جو سندھ و بلوچستان گورنمنٹ کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ فشریز کے اندر اسلحہ کیسے ان لانچوں تک پہنچا دیا جاتا ہے
اور ان کو کسٹم، کوسٹ گارڈ، ایم ایس اے اور دیگر ادارے کیوں چیک نہیں کرتے ہیں کہ کراچی فشریز سے یہ مسلح ہوکر ان تمام اداروں کی موجودگی کے باوجود مسلح ہوکر بلوچستان کے سمندری حدود میں داخل ہوکر غیر قانونی ماہیگیری کے ساتھ مقامی ماہیگیروں پر فائرنگ و حملہ آور ہوکر انہیں لاکھوں روپے کا نقصان پہنچاتے ہیں،
اطلاعات کے مطابق درجنوں ٹرالرز نے اتور کے روز لقمان نامی مقامی ماہیگیر کے لاکھوں روپے کے جالوں کو روند کر انہیں نقصان پہنچایا،واضح رہے گزشتہ روز سے اورماڑہ کے سمندری حدود میں مسلح ٹرالرز نے فشریز کے گشتی ٹیم پر خودکار اسلحہ سے حملہ کیا
جس کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز اورماڑہ نے تصدیق بھی کی ہے ، دوسری جانب سمندر میں موجود مقامی ماہیگیروں کے مطابق اورمارہ کے سمندری حدود میں مسلح ٹرالرز اب بھی درجنوں کی تعداد میں موجود ہیں
جس سے مقامی ماہیگیروں میں تشویش کی لہر دوڈ گئی ،مقامی ماہیگیروں نے بلو چستان بشمول ضلع گوادر کی سمندری حدود میں ان مسلح ٹرالرز کی جانب مقامی ماہیگیروں کو جانی و مالی نقصان پہنچانے کا ذمہ دار بلوچستان حکومت و ضلع گوادر کے سمندری حدود میں موجود تعینات سمندری محافظ و ایجنسیوں کو قرار دیا ۔