کوئٹہ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اکیسویں صدی کے جدید تقاضوں اور اپنی ضروریات کے مدنظر رکھتے ہوئے تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں یہ فیصلہ کرنا ہوگا
کہ ہمیں کن ڈیپارٹمنٹس کو بند کرنا اور کن نئے ڈیپارٹمنٹس کو متعارف کروانا ہیں. یہ دانشمندانہ اقدام نہ صرف ہماری ریلیوینسی میں اضافہ کریگا بلکہ نئی تبدیلیوں کو اپناتے ہوئے اکیڈمی اور مارکیٹ کے درمیان ہم آہنگی کو بھی فروغ دیگا۔
گویا ہم مسقبل کی نئی راہیں متعین کرنے، سائنسی ترقی کی راہ پر گامزن ہونے اور اپنے مسقبل کے معماروں کو بااختیار بنانے کیلئے تیار ہیں.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیوٹمز یونیورسٹی یونیورسٹی کے بارہویں سینٹ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عامر نواز رانا، صوبائی وزیرتعلیم راحیلہ حمید خان درانی، بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ، صوبائی سیکرٹری تعلیم حفیظ طاہر، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی، ڈاکٹر حفیظ جمالی، ڈاکٹر اکبر حریفال، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس اور ڈائریکٹر جنرل ہائیر ایجوکیشن بلوچستان ڈاکٹر ظہور احمد بازئی سمیت بیوٹمز یونیورسٹی کے تمام سینٹ ممبران موجود تھے.
اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے خصوصی ہدایت کی کہ بیوٹمز یونیورسٹی کے تمام سب کیمپسز میں زیرِ تعمیر عمارات پر کام کی رفتار تیز کیا جائے اور افرادی قوت کے استعداد کار میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں.
انہوں نے کہا کہ سینیٹ اجلاس بنیادی طور پر یونیورسٹی کا تعلیمی انتظام اور پالیسی سازی کا جائزہ لینے کیلئے منعقد کیا جاتا ہے. علاوہ ازیں یونیورسٹی کی کارکردگی کا جائزہ لینے،
ذرائع آمدن بڑھانے آمدنی پیدا کرنے، خدشات اور شکایات کی چھان بین اور ان کا ازالہ بھی کرنا ہوتا ہے. انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ہمیں بہترین مالیاتی انتظام اور سخت تعلیمی ڈسپلن پر بھرپور توجہ مرکوز رکھنی ہوگی کیونکہ فنانشل منیجمنٹ اور ایجوکیشن ڈسپلن ملکر ہی وہ بنیاد بناتے ہیں
جس پر دیرپا کامیابی کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔ گورنر مندوخیل نے بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کی کارکردگی لائق تحسین ہے تاہم ہم سب نے مل کر مزید آگے بھی جانا ہیں. بیوٹمز یونیورسٹی کے بارہویں سینٹ اجلاس کے شرکاء کی تجاویز اور سفارشات کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔
Leave a Reply