|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2024

اسلام آباد :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے اور نام نہاد آئینی بل کے حق میں ووٹ دینے کی پاداش میں سینیٹرز قاسم رونجھو اور نسیمہ احسان شاہ کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے

اب دونوں سینیٹرز کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزراء آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سینٹرل کمیٹی کے ممبر حاجی ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پارٹی قائد رکن قومی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل اور دیگر پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد دونوں سینیٹرز کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیاہے

کیونکہ دونوں سینیٹرز نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نام نہاد آئینی بل کے حق میں ووٹ دیا۔ دونوں سینیٹرز نے اس معاملے پر اسٹیبلشمنٹ اور نام نہاد وفاقی حکومت کو سہولت فراہم کی اور بلوچستان کے لوگوں کو دھوکہ دیتے ہوئے مایوس کیا۔

دونوں سینیٹرز نے راہشون سردار عطا اللہ خان مینگل کے نظریے سے غداری کی اور ذاتی مفادات کے لیے اپنے ووٹ بیچے۔

اس لئے پارٹی دونوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس بھی دائر کرے گی، آج سے دونوں سینیٹرز کا بلوچستان نیشنل پارٹی سے کوئی تعلق نہیں دونوں سینیٹرز نے قومی کاز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور دونوں سینیٹرز کونسلر کی سیٹ نہیں جیت سکے

لیکن پارٹی کے سینیٹر بنانے کے باوجود دھوکہ دیا۔ انہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کو بدنام کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا آج سے دونوں سینیٹرز کا بلوچستان نیشنل پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔کیونکہ پارٹی ایک بار پھر حالیہ آئینی بل کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتی ہے

کیونکہ اس بل کے حق میں ووٹ دینے والے دونوں سینیٹرز بک چکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی اپنے موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور ہم بلوچستان کے عوام پر ہونے والے ظلم کے خلاف ہیں اسی لیے آج دونوں سینیٹرز قاسم رونجھو اور نسیمہ اشان شاہ کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کررہے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *