|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ گوادر سمیت ساحل وسائل پر اختیار بلوچستان کو دیا جائے میگاپروجیکٹس پر اختیار بلوچ کو ملے گا تو عوام کی اجتماعی ترقی و خوشحالی یقینی بنے گی بلوچستان کے ساحل و وسائل پر اختیارات نہ ملنے کی وجہ سے احساس محرومی میں اضافہ ہوا اب جب گوادر میگا پروجیکٹس کا خواب شرمندہ تعبیر تب ہی ہو گا جب گوادر کے بلوچوں کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کر کے ان کے مسائل حل کئے جائیں گے گوادر کے عوام صحت ‘ تعلیم ‘ صاف پانی سے محروم ہیں انفراسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے عوام کے بلوچوں کیلئے ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز کے قیام سمیت جدید تعلیم سے نوجوانوں کو آراستہ کیا جائے گوادر پورٹ کے تمام اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں ہر شعبے میں مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے تاکہ ماضی کی محرومیوں میں کسی حد تک کمی آ سکے انہوں نے کہا کہ پارٹی ترقی و خوشحالی کے مخالف نہیں آئین کے روح سے بلوچستان کے ساحل وسائل پر پہلا حق بلوچستان کے بلوچوں اور بلوچستانیوں کا بنتا ہے صدیوں سے گوادر کے بلوچ ماہی گیر کے شعبے سے منسلک ہیں اور انہوں نے اپنی محنت لگن سے اس شعبے کو مشکل حالات میں بھی سہارا دیا ماہی گیری کے شعبے سے ہزاروں خاندانوں کا مستقبل وابستہ ہے غیر قانونی طریقے سے ٹرالر مافیا ماہی گیری کے شعبے کو تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے اب تک اس غیر قانونی عمل کو روکنا ممکن نہیں بن سکا ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ٹرالر مافیا جو ماہی کی نسل کشی میں ملوث ہیں ٹرالر مافیا کے خلاف کارروائی کر کے اس عمل کو روکا جائے مافیا کی وجہ سے ساحل بلوچستان کے بلوچ ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں معاشی اور معاشرتی تنگ دستی کے وجہ سے مزید محرومیوں کا شکار ہوتے جا رہے ہیں اب تو عالم یہ ہے کہ ماہی گیروں کے لئے گوادر میگا پروجیکٹ میں جی ٹی پورٹ کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ لوگوں کا معاشی استحصال نہ ہو گوادر و ساحل بلوچستان کے بیشتر لوگ ماہی گیری سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی تاریخ تہذیب و تمدن کی حفاظت اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے گوادر کے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے تاکہ یہاں کے عوام کی ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ کو مسخ نہ کیا جا سکے بی این پی قومی و جمہوری انداز میں عوام کے اجتماعی قومی مفادات کیلئے ثابت قدم ہو کر جہد کر رہی ہے اور عوام کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کررہے ہیں بلوچستان کے عوام اکیسویں صدی میں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن عوام کسمپرسی ‘ بدحالی اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت بھی بحران سے دوچار ہے مرکزی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ طویل خشک سالی اور پانی کی گرتی ہوئی سطح کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبے میں چھوٹے اور بڑے ڈیمز کے قیام کو یقینی بنائے ۔