کوئٹہ: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد سے 10بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی اور 3دن گزرنے کے باوجود طلباء کو منظر پر نہ لانا ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ہے
جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچ طلبا کی ملکی اداروں کے ہاتھوں ماورائے آئین گرفتاری کا فوری طور پر نوٹس لیکر انکی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائے نصراللہ بلوچ نے بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو راولپنڈی کے آئی جے پی میٹرو اسٹیشن کے قریب واقع بلوچ طلبہ کے فلیٹ پر رات ایک بجے کے وقت ریاستی سیکورٹی اداروں نے چھاپہ مارا اور وہاں موجود تمام طلبہ کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
لاپتہ طلبہ میں نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے 10 طالبعلم شامل ہیں، جن میں سالم عارف، بالاچ فدا، خدا داد، خلیل احمد، خلیل اقبال، حمل حسنی، بابر عطا، نور مہیم، افتخار عظیم، اور احسام اکبر شامل ہیں، جن کے سیمسٹر مڈ ٹرم امتحانات جاری ہیں۔
1 نومبر کو طلبہ نے راولپنڈی کے نیو ٹان تھانے میں اپنے 10 گمشدہ ساتھیوں کی بازیابی کیلئے رپورٹ درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا۔
Leave a Reply