|

وقتِ اشاعت :   12 hours پہلے

کوئٹہ ؛ ہرنائی کے علاقے شاہرگ کے رہائشی لاپتہ اللہ رکھیہ سمالانی بلوچ اور لقمان کی والدہ اور اہلخانہ نے کہا کہ اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹر نیشنل ، انسانی حقوق کے ادارے اور حساس اداروں کے اہلکاروں سمیت وفاقی حکومت سے اپیل ہے کہ میرے بیٹے اللہ رکھیہ کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں

دوسرے بیٹے لقمان کو 11 ماہ بعد رہا کیا گیا تھا لیکن دوسرا بیٹا تا حال لاپتہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو عدالت روڈ پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر بلوچ فار مسنگ پرنسز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ، ماما قدیر بلوچ، حوران بلوچ سمیت بھی موجود تھے ۔

اللہ رکھیہ کی والدہ اور اہلخانہ نے بتایا کہ بلوچستان میں گزشتہ 2دہائیوں سے جبری گمشدگی کا سلسلہ جاری ہے جس میں طلباء سمیت ہزاروں افراد گمنام ٹارچر سیلوں میں سزا کاٹ رہے ہیں اور کئی نوجوانوں کی مسخ شدہ نعشیں مل چکی ہے میرا خاندان گزشتہ چھ سال سے اپنے بیٹھے اللہ رکھیہ خان کی گمشدگی کے بعد اذیت سے گزر رہا ہے جسے 8 جون 2019ء کو ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے اٹھایا تھا

تا حال اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں اس عرصے میں صرف ایک سال کیس چلایا گیا اور اس کے بعد کمیشن نے کیس بند کردیا ہمیں خدشہ ہے کہ اس کو کوئی نقصان نہ پہنچایا گیا ہو اللہ رکھیہ کی جبری گمشدگی کے 8 ماہ بعد دوسرے بیٹے لقمان کو شاہرگ بازار سے اٹھایا گیا جس کو 11 ماہ بعد چھوڑ دیا گیا

لیکن اللہ رکھیہ آج بھی لاپتہ ہے ہماری حکومت اور متعلقہ حکام سے یہی مطالبہ ہے کہ ان کو منظر عام پر لایا جائے تاکہ اہلخانہ میں پائی جانے والی تشویش دور ہوسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *