کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں امن فوج اور ایف سی کی بدتمیزی بداخلاقی سے نہیں عوام کے دل جیتنے، حقوق کی فراہمی اور پولیس ولیویز کو اختیارات و وسائل اور تربیت دینے سے ممکن ہے۔
امن کے قیام کے لئے ایف سی و سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو عوام سے عزت سے پیش آنے، لوگوں کو انسان سمجھنے، قانون پر عمل درآمد کرنے اور کاروبار بھتہ خوری و رشوت سے دور رکھا جائے۔
بلوچستان میں امن دھمکی، گولی و گالی سے نہیں، قانون پر عمل درآمد کرنے، عوام کے دل جیتنے، عزت و احترام دینے، عوام، تاجروں، ٹرانسپورٹرز کے کاروبار سے سیکورٹی اداروں کو دور کرنے سے ممکن ہے۔
عوام اور سیکورٹی اداروں کے درمیان نفرت، تعصب، دوریاں و خلیج کم کرنے کیلئے بلوچستان کے وسائل سیکورٹی اداروں کے حوالے کرنے کے بجائے عوام پر خرچ کرنے کیلئے فوری عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
مستونگ دھماکے میں معصوم بچے، پولیس و دیگر قیمتی افراد کی شہادت پر دکھ اور افسوس ہے۔
حکمرانوں سیکورٹی اداروں کو مذمت سے آگے آکر عوام کے تحفظ کیلئے پولیس ولیویز سے عملی مخلصانہ کام لینا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادرمیں ضلعی امیر مولانا لیاقت بلوچ کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب سے مولانا لیاقت بلوچ، سعید احمد بلوچ و دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔
مولانا لیاقت بلوچ نے امیر ضلع گوادر کے امیر کی امارت کا حلف اُٹھالیا۔
اس موقع پر امیر صوبہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے استقامت کی دعا کرتے ہوئے کہاکہ پولیس اور لیویز کو وسائل و اختیارات سے لیس کیا جائے۔
بلوچستان میں بدقسمتی سے امن کے قیام اور سیکورٹی کیلئے متعین ایف سی و فوج کاروبار بھتہ خوری میں ملوث ہوجاتا ہے۔
بے اختیار حکومت کا سیکورٹی اداروں پر اختیار نہیں نہ ہی انہیں کاروبار بھتہ خوری سے رکھواکر امن کی جانب بڑھواسکتا ہے۔
مستونگ واقعے میں بچوں پولیس اہلکاروں کی شہادت قابل مذمت ہے۔
دکی میں کوئلے کے ٹرکوں، بارڈر پر سیکورٹی کے نام پر، ساحل پر مختلف فورسز بھتہ خوری، رشوت خوری میں ملوث ہیں۔
ان حالات میں کروڑوں روپے روزانہ حرام مال آرہا ہوں تو امن و امان کی فکر کس کو ہوگی۔
بلوچستان میں ایف سی و فوج امن کے قیام میں یکسر ناکام و بدنام ہوئے ہیں۔
ناانصافی، بداخلاقی و کاروبار اور بھتہ خوری میں ملوث ہونے کی وجہ سے نفرت، بدامنی پھیل رہی ہے۔
بلوچستان وسائل سے مالامال مگر نہ حکمران مخلص اور عوام دوست ہیں اور نہ ہی سیکورٹی ادارے امن و امان کے قیام میں مخلص ہیں۔
جس کی وجہ سے نہ اچھی حکمرانی عوام کو میسر اور نہ ہی عوام کی جان و مال محفوظ ہیں۔
چیک پوسٹوں پر عوام، خواتین کی تذلیل و بھتہ خوری اور رشوت کا بازار گرم ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔
چیک پوسٹوں، بارڈرز پر گولی، گالی، ڈر، دھمکی، رشوت و بھتہ خوری عام ہے۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ، گوادر سمیت بلوچستان بدامنی، ظلم و جبر کا شکار ہے۔
عوام کو امن نصیب نہیں، کاروبار تجارت بند، ہر طرف مایوسی، نفرت، تعصب اور پریشانی کا دور دورہ ہے۔
بجلی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے زراعت، گیس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے معیشت تباہ، روزگار برائے فروٹ، ہمسائیہ ممالک سے قانونی تجارت کے بجائے سیکورٹی فورسز و ایف سی کو بھتہ و حصہ نہ دینے کی وجہ سے بارڈرز بند کردیئے گئے ہیں۔
لاکھوں نوجوان ایرانی پٹرول کے کاروبار سے منسلک تھے مگر ان پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔
وفاق امریکی، غلامی، دبائو و ناجائز پابندیوں کی وجہ سے ایران سے اعلانیہ تجارت نہیں کر سکتی۔
مقامی طور پر سرحدی تجارت جاری مگر ایف سی و سیکورٹی اداروں نے اس پر بھی پابندی لگادی اور صوبائی حکومت ان پابندیوں سے لاتعلق، بے خبری و بے اختیار ہے۔
سیکورٹی ادارے و اہلکار و ان کے آفیسرز بھتہ خوری، کاروبار و رشوت میں ملوث ہوں تو دہشت گرد بدامنی و دہشت گردی کرنے میں آزاد ہوں گے۔
اسی وجہ سے بم دھماکے و کرائمز میں اضافہ ہورہا ہے۔
جماعت اسلامی عوامی حقوق کے حصول، امن کے قیام اور روزگار و کاروبار کیلئے حق دو بلوچستان مہم چلارہی ہے۔
ان شاء اللہ بلوچستان کے عوام کو قانونی تجارت و کاروبار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
Leave a Reply